نہ اپنا پتا ہے نہ اپنی خبر ہے : اردو غزل شاعری - عابد نواب سہارنپوری
Bichhadna Shayari | بچھڑنے کی شاعری
غزل
نہ اپنا پتا ہے نہ اپنی خبر ہے
جدا ہو کے تجھ سے مری چشم تر ہے
یہ کیسی محبت یہ کیسا سفر ہے
بڑھا جا رہا میرا دردِ جگر ہے
اسے دیکھ بھولا ہوں سدھ بدھ بھی اپنی
وہ نازک بدن اسکی قاتل نظر ہے
چلے ہے وہ ایسے کے ناگن ہو جیسے
یو بل کھائے اسکی لچکتی کمر ہے
خوشی کا ٹھکانہ نہ اپنا ٹھکانہ
تمہاری محبت کا سارا اثر ہے
نگاہوں نگاہوں میں دل کو چرانا
ہے سیکھا کہاں سے یہ تم نے ہنر ہے
جدھر کو بھی جاؤ وصالے صنم کو
زمانے کی دیکھو ادھر ہی نظر ہے
رخ دلربا یو چمکتا ہے جیسے
اتر جیسے آیا زمیں پر قمر ہے
وہ گرویدہ کر کے مجھے اپنا عابد
چرا کر کے دل کو چراتا نظر ہے
عابد نواب سہارنپوری
Urdu Shayari Dil Lagane Ke Bad
غزل
یہ ہوا حادثہ دل لگانے کے بعد
آنکھ نم ہو گئی مسکرانے کے بعد
اپنے سینے سے اسکو لگانے کے بعد
دل سکوں پا گیا اک زمانے کے بعد
مینے سینے سے اسکو لگا کر کہا
دل پریشان تھا تیرے جانے کے بعد
سن کے رودادِ غم اشک بہنے لگے
روئے وہ بھی بہت دل دکھانے کے بعد
ہو گئی خوبصورت مری زندگی
زندگی زندگانی میں آنے کے بعد
کوئی رانجھا ہوا یا کے مجنوں یہاں
خاکِ صحرا ملی دل لگانے کے بعد
سارے آنگن میں موتی بکھر سے گئے
زلف اسنے جو جھٹکی نہانے کے بعد
وصل کے سارے واعدے ہی جھوٹے ہوئے
ہر بہانہ نیا ہے بہانے کے بعد
انکی میری محبت بنے داستاں
لکھّو عابد فسانہ فسانے کے بعد
عابد نواب سہارنپوری
پتا: کھاتہ کھیڈی رحیم نگر سہارنپور
موبائل نمبر : 7000762917
0 تبصرے