ملکِ عدم کا سفر اردو شاعری-منزل پر شاعری-آخری سفر شاعری
غزل
زندگی کا سفر شاعری
ملکِ عدم کا پیش ہے یا رب سفر مجھے
وہ وقت نزع دیکھ لیں بس اک نظر مجھے
اسباب کیا ہیں ان کی نہیں ہے خبر مجھے
جن کے لٸے وہ کرنے لگے در گزر مجھے
کہتے ہیں جس کو اہل زمانہ صراط حق
وہ آپ کے کرم سے ملی رہ گزر مجھے
اس فکر میں گزرتے ہیں لمحاتِ روز و شب
یہ عشق لے کے جاۓ گا جانے کدھر مجھے
بس ایک بار دیکھ لیں وہ التفات سے
لگتی ہے صرف یہ ہی دوا کارگر مجھے
اس درجہ پختگی مرے ایماں کو ہے نصیب
گمراہ کر نہ پاۓ گی تو حرص زر مجھے
کیسی بھی مشکلات ہوں صبر و رضا کے ساتھ
کرنا ہے طے حیات کا ہر اک سفر مجھے
رضاالحسن رضا
0 تبصرے