Ticker

6/recent/ticker-posts

پریم چند کے ناول نرملا سے منشی طوطا رام کے کردار کا تنقیدی جائزہ

پریم چند کے ناول نرملا سے منشی طوطا رام کے کردار کا تنقیدی جائزہ

پریم چند کے ناول نرملا سے منشی طوطا رام کے کردار کا تنقیدی جائزہ : پریم چند ہندوستان کے مشہور صاحب قلم ہیں ۔ ان کی ناول نگاری اور افسانوی خاکہ میں ہندوستانی تہذیب و معاشرت کی جھلک ملتی ہے۔ بالخصوص انہوں نے ہندوستانی سماج میں پائی جانے والی نا انصافیوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ پریم چند کے کردار عموماً گاؤں کے کسانوں ، مزدوروں اور مرد وخواتین ہوتے ہیں ۔ چھوت چھات ، برادری اور قومیت کے تعصبات وغیرہ کا ذکر ملتا ہے ۔ کہانی سوانگ پریم چند کی ایک مشہور ناول نرملا سے ماخوذ ہے۔

ناول نرملا کا خلاصہ | پریم چند کا تنقیدی مطالعہ

اس ناول میں ہندوستانی عورت کی بے بسی کا ذکر ہے ۔ نرملا ایک جوان لڑکی تھی جہیز کی رسم کی لعنت کی وجہ سے اس کی بیوہ ماں نے مجبور ہوکر نر ملا کی شادی ایک بوڑھے منشی طوطا رام کے ساتھ کردیا منشی طوطا رام کے کئی جوان بیٹے تھے ۔اس کی شادی کے بعد منشی طوطا رام کے بیٹوں پر زبر دست ردعمل ہوتا ہے۔ وہ گھر چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں ۔ نرملا ایک نیک دل لڑکی تھی لیکن اس کی سوتیلی ماں کی روایتی ظلم وستم کا طعنہ سننا پڑتا ہے ۔ شادی شدہ زندگی کی مسرت اس کو نصیب نہ ہوسکی منشی طوطا رام کسی بھی حیثیت سے اس کے لائق ترین شوہر ثابت نہیں ہوتے تھے ۔ اس لئے وہ اپنے جسم کو ان کے حوالہ کرنے میں معذور تھی جو لذت کشش جوان جوڑوں کے درمیان ہوتا ہے منشی طوطا رام اس صلاحیت سے محروم ہو چکے تھے ۔ اس لئے نرملا کے دل میں ان کی شخصیت کے لئے کوئی جگہ نہ تھی۔

پریم چند کی ناول نگاری - منشی طوطا رام کا کردار

جب منشی طوطا رام سے کسی دوست نے نئی ازدواجی زندگی کے متعلق دریافت فرمایا تو انہوں نے اظہار نامرادی کر دی ۔ یہ بے بسی دیکھ کر منشی طوطا رام کو مشورہ دیا گیا کہ نوجوان کی رنگ ڈھنگ اپناؤ ۔ تو شاید جوان بیوی کا دل قابو میں آجائے ۔ نفسیاتی طور پر طوطا رام اس مشورہ سے متاثر ہوئے ۔ اب طرح طرح کے سوانگ کرنے لگے ، آنکھوں میں شرما ، بالوں میں سیاہی ، چہرے پر رنگ وروغن کے ذریعے کشش پیدا کرنے سے جب کام نہ چلتا تھا تو این جوانی اور بہادری کے جھوٹے افسانے بیان کرنے لگے ۔ نرملا ان کی ڈینگ سن سن کر ناگوار ہوتی تھی ۔ وہ کبھی ترس بھی کھاتی تھی کہ طوطا رام کا دماغی توازن شاید کھو نہ جائے ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ منشی طوطا رام یہ ساری جتن صنفی لذت حاصل کرنے کے لئے کر رہے ہیں۔ پھر بھی وہ ان کے ساتھ مواصلت کے لئے تیار نہ ہوئی ۔

رشتہ ازدواج ایک فطری ضرورت ہے : پریم چند کا ناول نرملا

پریم چند نے یہ ثابت کیا ہے کہ رشتہ ازدواج ایک فطری ضرورت ہے۔ یہ رشتہ ہم عمروں کے درمیان خوشگوار ہوتا ہے ۔ عمراور مزاج کی ناہمواری کی وجہ سے رشتہ ازدواج جان لیوا ثابت ہوتی ہے ۔ ایک رشتہ کی نا مناسبت خاندانی نظام میں کئی طرح کی الجھن پیدا کر دیتی ہے ۔ یہ صرف، نرملا اور طوطا رام کا مسئلہ نہیں ۔ بلکہ ایسے رشتوں سے متعلق دوسرے لوگوں کی زندگیاں بھی متاثر ہوتی ہیں ۔

پریم چند نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ بہادری کی زبان کا چرچا کرنے والے اکثر اپنے کھوکھلا پن کا ثبوت فراہم کرتے ہیں ۔ منشی طوطا رام جو چوروں ڈاکوؤں سے لڑنے اور فتحیاب ہونے کی کہانی سناتے ہوئے نرملا کو متاثر کرنا چاہتے تھے ۔ نرملا کے سوال کا جواب دینے سے قاصر ہو گئے ۔ اپنے ہاتھوں پر چاقو کا وار روکنے کے نشانات نہ دکھا سکے ۔ اسی طرح ایک معمولی سے سانپ کو مارنے کی صلاحیت بھی ان کے اندر نہ تھی ۔ وہ بے حد خوف زدہ تھے ، ظاہری اور داخلی دونوں لحاظ سے منشی طوطا رام نرملا کے سامنے ناکام ثابت ہوئے ۔ اس حالت میں نرملا اگر ان سے راہ گریز اختیار کرتی رہی تو یہ ایک فطری تقاضہ تھا۔ جس کی سزا ان کو مختلف انداز سے ملی ۔ نفسیاتی طور پر وہ خود مریض ہو گئے ۔ ان کے گھر کا نظام درہم برہم ہوگیا جوان بیٹے بھاگ گئے۔ خود نرملا اپنے جذبات کو زیادہ دن تک دبا نہ سکی ۔ وہ بھی مریض ہوکر دنیا سے رخصت ہو گئی ۔ پریم چند نے رشتہ ازدواج کو ایک سماجی مسئلہ بنا کر پیش کیا ہے۔سماجی قدروں میں جہاں جہاں خرابی ہوتی ہے اس کی طرف دھیان دلانے کی کوشش کی ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے