Ticker

6/recent/ticker-posts

سائنس کے کرشمے سائنس کے کارنامے | سائنسی ایجادات کے نقصانات پر مضمون

سائنس کے فائدے مضمون | سائنسی ایجادات کے نقصانات پر مضمون

سائنس کے کرشمے سائنس کے کارنامے
انسان وہ مخلوق ہے جس کو خدا نے تمام مخلوقات میں افضل بنایا ہے ۔ اس کو عقل وخرد کی دولت سے سرفراز کیا ہے۔ اس میں تحقیق و تلاش کا خاص مادہ رکھا ہے ۔ اس بنا پر دہ قدرت کی تخلیقات کی تحقیق و جستجو میں ہمیشہ منہمک رہتا ہے ۔اس دنیا میں قدم رکھتے ہی انسان کو بے بسی اور بے کل محسوس ہوئی اور زندگی کے مشکل اور دشوار ادوار سے گزرنا پڑا۔ اپنے شعوری اور تحقیقی اوصاف کے بنا پر ہمیشہ کوشش کرتا رہا اور اپنی ضروریات زندگی کی اشیاء کو فراہم کرنے پر اپنے کومجبور پا تا رہا۔ اپنے دماغ میں انہیں خیالات کو رکھے ہوئے میدان عمل میں کوشاں رہا ۔ چنانچہ نسلاً بعد نسل آج وہ منزل کے اس مرتبہ پر پہنچ گیا ہے جہاں تکمیل ضروریات زندگی میں اسے چنداں دشواریا پیش نہیں آتیں ۔ کیونکہ اس کے تلاش میں تخلیق کے فورا ً بعد مشغول ہو چکا تھا۔ یہ صرف اس کے عقل کی پروازا در کوشش پیہم کی جزا ہے۔

سائنس کے کرشمے سائنس کے کارنامے | سائنس کے فائدے مضمون

سائنس، جس کے لفظی معنی تلاش وتحقیق کے ہیں ۔ در اصل عقل انسانی اورسعی دوام کی دین ہے ۔ یہ قدرت کی فیاضی اور اس کی کرشمہ سازی ہے جو عقل انسانی کے ذریعہ ظہور پذیر ہوتی ہے ۔ سائنس کی ترقی اور اس کی نت نئی ایجادوں سے دنیا محو حیرت ہے۔ اس نے دنیا کے ہر میدان عمل میں نمایاں ترقی کی ہے۔ ایک زمانہ تھاکہ انسان کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے میں بہت ساری مصیبتوں اور خطروں سے دوچار ہونا پڑتا تھا اور منزل مقصود تک پہنچنے کے لالے پڑ جاتے تھے ۔ لیکن آج کافی دوری کا فاصلہ انسان سائنس کی ایجاد کردہ بس، موٹر ، ریل گاڑی ، ہوائی جہاز اور راکٹ جیسی سواری سے کچھ دیر میں ہی طے کر لیتا ہے ۔ وائرلیس اور ٹیلی فون کے ذریعہ آسانی سے دور دراز کے لوگوں سے گفتگو کر لیتا ہے ۔ ریڈیو، ٹرانزسٹر ا در ٹیلی وژن وہ ایجادیں ہیں، جو ہماری زندگی کے لئے بہت ہی اہم اور ضروری بن گئی ہیں ۔ ریڈیو ثقافت اور بین اقوامی تعلقات کو استوارکرنے میں مرکزی رول ادا کرتا ہے ۔ معاشی اور سیاسی میدان میں مدد کرتا ہے علمی معلومات، ملی اور دینی خدمات میں نمایاں حصہ لیتا ہے۔ ٹیلی ویژن جیسے عطیہ سے انسان ایک دوسرے کی شکل دیکھ لیتا ہے اور اس طرح گفتگو کرتا ہے جیسے دونوں ہی کمرہ میں بیٹھے محو گفتگو ہوں ۔ اس کے ذریعہ دوسرے ملکوں کی خبروں اور آنکھوں دیکھا حال سنا جاتاہے ۔ ٹیلی ویژن پر بیٹھے افراد کا پو را کردار نظروں کے سامنے آجاتا ہے حالانکہ دونوں نہ جانے کتنی دوری پر ہوتے ہیں مگر سائنس نے دونوں کو یکجا کر دیا ہے ۔ ایک بدصورت عورت جو خود کی دیکھ کراپنی تخلیق پر خدا کی شاکی ہوتی ہے مگر سائنس نے اس کو خدا کا شکر گذار بنادیا۔ اس نے اس کی بدصورتی کو خوبصورتی میں بدلنے کے لئے سرجری کا ذریعہ پیدا کر دیا۔ جس سے عورت اپنے چہرہ اور رحیم کو جاذب نظر بنا لیتی ہے ۔ سائنس کے ذریعہ پیدا مصنوعی گیسو، خوشبو دار پاؤڈر ، جسم کو فولاد بنانے والی دوا۔ رنگ کو صاف کرنے اور مر د کو نرم و نازک بنانے والی کریم ، لپ اسٹک اور آنکھو و ں میں خوشنما کا جل سر پر حسین زیورات پہن کر جب وہ باہر نکلتی ہے تو آنکھیں جو اسے حقارت کی نظر سے دیکھتی تھیں آج اسے اپنا محبوب سمجھتی ہیں ۔

جدید سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجی کے فوائد

ان تمام قسم کی عطایات کے علاوہ سائنس نے ایک بہت ہی اہم عطیہ دوا بخشی ہے ۔ بہت ساری بیماری اس سے قبل لا علاج تھیں ۔ اگر ان کا علاج تھا بھی تو دیر پا اور پریشان کن ۔ اس کے علاوہ بہت ساری بیماریاں موت کا نیام بن کر آئی تھیں ۔ جیسے ٹی بی کینسر، اور دمہ مگر سائنس کی بدولت سبھی بیماریاں مکمل طور پرا چھی ہو جاتی ہیں ۔ اور بہت کم مدت میں صحت پالیتی ہیں ۔ اس طرح اپنی زندگی سے مایوس انسان سائنس کو حیات کا فرشتہ سمجھنے لگا ہے۔ آج تمام مخلوقات اس کا ممنون ہے۔ سائنس کی یہ لامحدود خدمات کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں ۔

سائنسی ایجادات کے نقصانات پر مضمون

سائنس کے کارنامے اگر عوامی بھلائی میں ایک طرف معادن ہیں تو دوسری طرف نقصانات بھی کم نہیں پہنچا رہے ہیں جن کا اعتراف سنجیدہ سائنس طبقہ کو بھی ہے جو کام پہلے کافی محنت طلب اور زیادہ مدت کا خواستگار تھا مشینوں کے ذریعہ بغیرمحنت جلد انجام پا جاتا ہے۔ اس سے کاہلی اور سستی کی عادت پڑتی جا رہی ہے۔ زیادہ مہلک آلات حرب سے جنگیں زیادہ خطرناک ہوگئی ہیں ۔ انسانی زندگی اززاں ہو گئی ہے اور منٹوں میں دنیا کے صفایا کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ سب سے زیادہ نقصان مذہب ، اخلاق اور تہذیب و تمدن کو پہنچا ہے۔ اس کی ایجاد کردہ چیزوں کے استعمال سے عوام کی اخلاقی حالت کافی بگڑ گئی ہے ۔ بے شرمی بے حیائی ، آوارہ گردی، غنڈہ گردی عام ہوگئی ہے۔ بدسورت تو بدسورت ، حسین بھی اپنے حسن پر چار چاند لگانے کے لئے سائنس کی مصنوعات کا استعمال کرنے لگے ہیں ۔ دماغ میں غلط خیال اور ذہنی بگار کی وجہ سے عام رجحان مذہب کی طرف سے ہٹتا جارہاہے مذہب کو مجذوب کی بڑ سمجھنے لگے ہیں اور زیادہ جاذب نظر اشیاء کے استعمال پر مائل ہوتے جارہے ہیں ۔ اس سے پردہ جو عام معاشرہ کو برائی سے بچانے کا عمدہ ذریعہ ہے کم ہوتا جار ہے ۔ اخلاق میں گراوٹ آتی جارہی ہے۔

سائنس اور ہماری زندگی مضمون

آج انسان اس سائنس کی بدولت بے رحم ، بے وفا ، کاہل اور رفتہ رفتہ سماج سے الگ ہوتا جارہا ہے ۔ کیونکہ گھر بیٹھے انسان ضرورت کی تکمیل ہو جاتی ہے انسان بدعقیدہ اور گمراہ ہوتا جارہا ہے ۔ حالانکہ سائنس سے انسان کی دینی ودنیا دی دونوں طرح کی ترقی ممکن تھی ۔ اور وہ دن دور نہیں کہ یہ دنیا جہنم کدہ بن جائے ۔ انسان انسان کو پہچانے سے انکار کرنے لگے ۔ لہذا سائنس دانوں کا فرض ہے کہ اپنی دماغی کوشش اور محنت کو بربادی کا سامان نہ بنائیں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے