Ticker

6/recent/ticker-posts

حمد باری تعالیٰ اردو میں لکھی ہوئی | حمد پاک | حمد اللہ اردو

حمد باری تعالیٰ اردو میں لکھی ہوئی | حمد پاک | حمد اللہ اردو

" حمد "
معلوم ہے کہ ہر پل تو میرے رو برو ہے !!
پھر بھی مری نظر کو تیری ہی جستجو ہے !؟
۔
سب کچھ ہمارا تو ہے، تیری ہی آرزو ہے !!
پروردگار عالم ! تیری ہی جستجو ہے !!
۔
مولا ہمارا تو ہے ! تیری ہی آ رزو ہے !
تیرے ہی عشق میں اب ہم سب کی آبرو ہے !!
۔
گلشن میں پھول تیرے،پھولوں میں تیری بو ہے !!
صحرا میں تیرا جلوہ،ہر ایک شے میں تو ہے !!
۔
اللہ کی،مرے رب کی، تجھ کو جستجو ہے !!
دیدار داورحق کی آرزو میں تو ہے !؟
۔
ہر دفترعمل بھی تیرے ہی روبرو ہے !!
ہم سب کی لاج رکھ لے،خطرے میں آبرو ہے !!
۔
دیروحرم میں تو ہے،نزد رگ گلو ہے !!
ہر شے میں تیرا جلوہ،ہر شے میں تو ہی تو ہے !!
۔
تو ہم پہ مہرباں ہے، ما لک/ خالق ہمارا تو ہے !!
تیرے ہی دست میں بس ہم سب کی آبرو ہے !!
۔
الفت سےاپنی، یارب !، معمور میرا دل کر !!
اس دل میں میرے ہر پل تیری ہی آرزو ہے !!
۔
قرآن کی تلاوت بنتی ہے اک ذریعہ !!
بندوں سے،تیری،یا رب !،یہ ایک گفتگو ہے !!
۔
اک تو ہی ہر نظر میں ،ہر دل میں عشق تیرا !!
ہر دل ہے تیرا مسکن ، ہر دل میں تو ہی تو ہے !!
۔
جلوؤں سے تیرے، یارب !، دل ہو مرا منور !!
ہاں ! میرے دل میں تیرے جلوؤں کی آرزو ہے !!
۔
ہیں تیری جستجو میں کیوں شیخ اور برہمن !؟!
دیر و حرم میں تو ہے ! ،یا رب تو کو بہ کو ہے !!
۔
مانا کہ وہ پس پردہ ہے،مگر، سنو ہو !
اےدوست !،وہ تخیل میں میرے روبرو ہے !!
۔
مولا کو دیکھنے کی تیری بھی ہے تمنا !!
داتا کو دیکھنےکی میری بھی آرزو ہے !!
۔
جو راہ حق میں جان اپنی کرتا ہے نچھاور !!
دونوں جہان میں وہ ہی شخص سرخ رو ہے !!
۔
ہاں ! مکہ یا مدینہ میں نکلے میرا یہ دم !!
پرور دگار ! اس بندہ کی یہ آ رزو ہے !!
۔
مجھ کو ہے جو ضرورت،وہ کیوں نہ تجھ سے مانگوں !؟!
محتاج میں ترا ہوں،حاجت روا جو تو ہے !!
۔
سنسار میں خدایا،بس تجھ ہی سےلگے دل !!!
کہتا ہے ایک/ نیک بندہ، اس کی یہ آرزو ہے !!
۔
ہو شیخ یا برہمن ،ہو فلسفی کہ شاعر !!!!
سب کی زبان پر بس رب ہی کی گفتگو ہے !!!
۔
دنیائےرنگ و بو سے آخر غرض مجھے کیا !؟!
رب ہی کی آ رزو ہے !، رب ہی کی جستجو ہے !!!
۔
اہل کتاب/ اہل فراز ہیں یہ،محو نماز ہیں یہ !!
استاد میر صاحب کی فکر با وضو ہے !!
۔
انوار مصطفا میں تیری تجلیاں ہیں !!!
جس آئینےمیں وہ ہیں، اس آئینے میں تو ہے !!!
۔
ہم تجھ کو ڈھونڈ نے کی خاطرکہیں نہ جائیں !!
تو ہے ہمارے دل میں،تیری ہی آرزو ہے !!
۔
بس مکہ یا مدینہ میں نکلے میرا بھی دم !!
اے میرے اچھے/ پیارے مولا !، میری یہ آرزو ہے !!
۔
بھگوان رام و شنکر جی نے بھی یہ کہا تھا !!
جلوہ پروردگار عالم کا،چارسو ہے !!
۔
تیرے کرم کا طالب ہوگا بروز محشر !!
" انسان " کو خدا یا ! بخشش کی آرزو ہے !!

حمدیہ نعتیہ و غزلیہ کلام


دشت و صحرا ،یہ بیا با ں،یہ گلستاں دیکھو !
قدرتِ ربِ جہاں، فطرتِ یزداں دیکھو !

ہر طرف رب کی یہ توصیفِ نما یا ں دیکھو !
ایک اک ذرہ ہے حق ہی کا ثنا خوا ں دیکھو !

جن میں ہے عشقِ خدا ، ویسےغزل خواں دیکھو !
حمد لکھتے ہیں عقیدت سے سخن داں دیکھو !

یہ سخن سنج تخلص کرے " انساں " دیکھو !
حمد کرتا ہے خدا کی، یہ غزل خواں دیکھو !

اس میں ہے عشقِ محمڈ بھی،" مسلماں" ! دیکھو !
نعتیں بھی لکھتا ہے یہ رام سخنداں دیکھو !

اس کی ہر سمت یہ توصیفِ نما یا ں دیکھو !
ایک اک بندہ ہے اس کا ہی ثنا خواں ،دیکھو !

ان میں ہے عشقِ پیمبر بھی ،مسلماں !،دیکھو !
نعتیں بھی لکھتے ہیں ،جگ کے یہ سخنداں ،دیکھو !

اس کا ساجھی ہے نہ ہمسر نہ واقفِ راز !!!
چشمِ حق بیں سے وہ اک ذاتِ نما یا ں دیکھو !

گوشہ گوشہ میں وہی جلوہ نما ہے ہر وقت !!
گوشہ گوشہ میں وہی حسنِ فروزاں دیکھو !

سب میں آئےگا نظر تم کو اسی کا جلوا !
دیکھو خورشید کو،مہ کو ، گلِ خنداں دیکھو !

منکرو !، پا ؤگے ہر شے میں نشانی اس کی !!
بحر و بر ، برگ و شجر، کوہ و بیا با ں دیکھو !!!

ناؤ میں بیٹھنے والو ! کرو یاد اس کو، کہ جب !
سینہء بحر سے اٹھتے ہوے طوفاں دیکھو !!

سارے عالم میں انھیں اپنا بنا یا محبوب !!
اس کا یہ احمدِمختار پہ احساں دیکھو !!

حمدیہ نعتیہ و غزلیہ کلام

ہر دشا میں اسی کا وصفِ نما یا ں دیکھو !!
ایک اک ذرہ ہے مولا کا ثنا خواں دیکھو !!

ذرے ذرے میں ہے موجود خدا ئے بر تر !!
ایک اک ذرہ ہے داتا کا ثنا خواں دیکھو !!

آدمی بندہء رب ہے ،یہ ہے سچ اے اشرف !
ہر بشر ہے مرے دا ور کا ثنا خواں دیکھو !!

ذرہ ذرہ میں سما یا ہوا ہے وہ مولا !!
ذرے ذرے پہ ہے اللہ کا احساں دیکھو !!

صبح اور شام بھی ہر طور سے مستانی ہے !!
موسمِ عشق و محبت ہے غزل خواں دیکھو !!

شاعری داس کی ہر ڈھنگ سے ات تم ہے ،رام !
اس پہ ہے ربِ سخن میر کا احساں دیکھو !!

حمد یہ رام کی ہر طرح سے الہامی ہے !!
اس کے اشعار میں ہے نکتہء قرآں دیکھو !!

ان کے اشعار میں انوارِجگر ہیں شامل !!
حضرتِ رام کے اشعار ہیں تا با ں دیکھو !!

سب کی خاطر ہے مسلمان کے دل میں الفت / چا ہت !!
پیار سب سے کرے ہے قلبِ مسلماں دیکھو !!

وہ کسی سے بھی کہاں کرتا ہے نفرت، یارو !؟
پیار سب سے کرے ہے، جذبہء یزداں دیکھو !!

حمدیہ نعتیہ و غزلیہ کلام

رب ہی سے پیار کرو، مر مٹو اللہ پہ یار !!
دل میں ہو عشقِ خدا ،اے بھلے انساں دیکھو !!

راسخ العشق و عقیدہ مجھے کہتے ہیں سب !!
دل میں ہے عشقِ الاہی، میں ہوں " انساں " دیکھو !!

میری غزلوں میں خدا بولے ہے کشفی کی طرح !!
دل میں ہے عشقِ خدا، مجھ سا غزل خواں دیکھو !!

پی رہا ہے مےءعرفاں یہ بہر لمحہ آج !!
رام/ داس کے سامنے/ ہاتھوں میں ہے ساغرِ عرفاں دیکھو !!

زندگی داس کی ہر طور سے " آدابی " ہے !!
اس کی ہر بات میں ہے جذبہء فر حاں دیکھو !!

عشق بھی قیس کا ہر طور سے فریادی ہے !!
اس کی ہر بات میں ہے گریہء حرماں دیکھو !!

زندگی رام/داس کی ہر شکل سے انسا نی ہے !!
اس کی ہر بات میں ہے جذبہء انساں دیکھو !!

یہ مسافر غریب انسان بدایونی ہے !!
اس کے ہر شعر میں ہے " نکتہء انساں " دیکھو !!

شاعری داس کی ہر طور سے روشن ہے، رام !!
دا س کے شعر و سخن ہیں مہِ تا با ں دیکھو !!

اس کے دل میں ہے الاہی کی محبت ، یارو !!
حمد کرتا ہے خدا کی، یہ سخن داں دیکھو !!

جس میں ہے عشقِ خدا، ویسا غزل خواں دیکھو !!
حمد لکھتا ہے محبت سے سخن داں دیکھو !!

رام، جاوید، جگر،قیس،دلیپ و یوسف !!!
حمدیں بھی لکھتے ہیں جگ کے یہ سخن داں دیکھو !!

حمدیں سب ،رام/ داس کی ہر طور سے الہامی ہیں !!
ان کے اشعار میں ہے نکتہء قرآں دیکھو !!

حمدیہ نعتیہ و غزلیہ کلام : رب کی ثنا سے قلب مرا پاک ہو گیا

رب کی ثنا سے قلب مرا پاک ہو گیا !
یہ سچ بھی ہے،یہ صاحبِ ادراک ہوگیا !

اللہ کی نماز میں ہم رات دن رہیں !!
قربان اس پہ صاحبِ لو لا ک ہو گیا !

اب دہر میں کسی سے نہیں ڈرتا میرا دل !!
اللہ کے کرم سے یہ بے باک ہو گیا !!

دنیا کے بھی خیال سے دل غمزدہ ہوا
تیرے خیال میں بھی یہ غمناک ہوگیا !!

میں بھی تھا نام لیوا ترا،اسلئے خدا !
میرے زمانہ بھی سفاک ہو گیا ! !

اس کے کرم کا شکریہ کیسے کریں ادا !؟!
سب کے لئے جو راتوں میں نمناک ہو گیا !!

حضرت بلال سےبھی لیا میرے دل نے درس !!
سچائی پر ہی چل کے یہ بے باک ہو گیا !!

کیا کہنا اس کریم کا، اس بے نیاز کا
محبوب جس کا صاحبِ لولاک ہو گیا

اس ذات کی نماز میں تم روزوشب رہو !!
قربان جس پہ صاحبِ لولاک/ صاحبِ افلاک ہو گیا !!

کیوں مرتکب یہ ہوتا بھی ترکِ صلات کا ؟!
یہ بندہ/ قیس/فیض تیری راہ میں جو خاک ہو گیا !!

دینِ محمدی کی صداقت کی بات ہے 
اسلام پر ہی چل کے میں بے باک ہو گیا !!

ہندو بھی ہے یہ شخص،مسلمان بھی ہے یہ !!
سچائی پر ہی چل کے یہ بے باک ہو گیا !!

اقبال و میر سے بھی لیا میرے دل نے درس !!
صدق و صفا /عشق و وفا پہ چل کے یہ بے باک ہو گیا !!

رب کے کرم سے راما کرشنا گنیش داس
انسان/جاوید فیض صاحبِ ادراک ہو گیا !!
رام داس رام انسان پریم نگری
(جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبا دی )

حمد اور دعا شاعری طلباء اور طالبات کے لیئے

اے خدا ! ، جھولی اس کی خالی ہے ! ؟
آج تک یہ ترا سوالی ہے ! ؟!

بھر دے اس کی یہ جھولی، یارب تو، !!
تیرے ہی در کا یہ سوالی ہے !!

ساری دنیا میں ہے ترا جلوہ !!
نور سے تیرے، کب یہ خالی ہے !؟

ساتھ ہے یوں، قدم قدم پر تو، !!
ہر عنایت تری، نرالی ہے !!

کعبہ/ کعبے کا تو، غلاف ہے مولا!!
تو، مدینہ/ مدینے کی سبز جالی ہے

پتہ پتہ پڑہے، قصیدہ ترا ! !
تیری ممنون، ڈالی ڈالی ہے !!

تیرے در کے سوا، میں جاؤں کہاں !؟
تو، ہی آقا ہے، تو، ہی والی ہے !!

ایک اک گل شگفتہ ہےتجھ سے/ توہی
باغِ دنیا و دیں کا مالی ہے !!

میرے ارماں تو کر دے اب پورے !!
دل مرا، آج بھی سوالی ہے !!

تجھ کو ، تیرے نبی کو بھولا جو
اس کی دنیا میں پائمالی ہے !!

جو ہے دنیا میں تیرا نا فرمان !
حشر میں اس کی گوشمالی ہے !!

یا خدا !، تجھ پہ صدقے جاؤں میں !
تو، نے میری خطا چھپا لی ہے ! !

ہاں جی!، محبوبِ رب انوکھے ہیں / تیرے محبوب جی نرالے ہیں!
ذاتِ اقدس تری، نرالی ہے !!

یا خدا تیرے در پہ ہے آیا !!
یہ محمد علی، سوالی ہے !!

یہ الگ بات ہے کہ ہے مرشد !
قیس اشرف، ترا سوا لی ہے !!

حضرتِ فیض بھی سوا لی ہیں !
اور جاوید بھی سوالی ہے !!

اے رحیم و کریم رب تو، نے !
آبرو، دین/ دھرم کی بچا لی ہے !

" حمد" لکھنے کا یہ ہنر پاۓ !!
رام/داس اس بات کا سوالی ہے !!
--------------------------------------------
قیس جاوید فیض اشرف نے، پیرو مرشد کی ڈگری پا لی ہے !!
قیس/فیض/ رام/ داس کے واسطے مے۔عرفاں کی یہ لبریزومست پیالی ہے !!
--------------------------------------------
نوٹ:- یہ بالکل تازہ، غیر مطبوعہ اور غیر منشورہ شعری تخلیق ہے
--------------------------------------------
رام داس " انسان پریم نگری"،
جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی منزل، خدیجہ نرسنگ ہوم 'رانچی ہل سا ئڈ، امام با ڑہ روڈ، رانچی- 834001، جھارکھنڈ، انڈیا-

غزلیہ حمد و دعا حمد پاک اردو شاعری

نہ کیوں دل چین کچھ پائے خدایا ؟!
یہ کیوں ہر لمحہ گھبراۓ خدایا !؟!

کمر کیوں گوری لچکاۓ، خدایا !؟!
یہ/ یوں کیوں رندوں کو للچاۓخدایا !؟!

جو، اے معبود !، کل اپنا تھا مسکن !
وہی فردوس یاد آۓ ، خدایا !!

ثنا تیری، رہے ہر لمحہ لب پر !!
زباں پر کچھ نہ اور آۓ، خدایا !!

مجھے، شاید ، مرا عشقِ الا ہی !
کبھی جنت میں لے جاۓ، خدایا !

نمازِ وقتِ پنجگانہ ادا ھو !!
مجھے توفیق مل جاۓ، خدایا !!

دکھا دے وہ مدینہ مکہ مجھ کو!
جہاں ابرِ کرم چھاۓ خدایا !!

کڑی اس دھوپ میں اتراؤں میں بھی !!
کرم کی، جب، گھٹا چھاۓ ، خدایا !!

گماں پیچھے پڑا ہے جو ، ہمارے !!
دماغ و ذہن ا لجھاۓ، خدایا !!

گماں الجھاۓ ہے ذہنوں کو، لیکن !
یقیں ، الجھن کو سلجھاۓ، خدایا !!

تو نے توفیق دی ہے بندگی کی !!
عبادت، بندے کو بھاۓ ، خدایا !!

ملے توفیق اس کو ، کہ یہ بندہ !!
کوئی مسجد بھی بنواۓ، خدایا !!

اگر ہے وہ مسلماں ، یہ ہے مسجد !
وہ پانچوں وقت یاں آۓ، خدایا !!

اگر ہے یہ مسلماں ، وہ ہے مسجد !
یہ پانچوں وقت، واں جاۓ، خدایا !!

خیالِ حشر جب آۓ ہے دل میں !!
محمد مجھ کو یاد آۓ ، خدایا !!

اسے توفیقِ الفت دی ہے تو، نے !!
محبت، قیس کو بھاۓ، خدایا !!

ترے ہی فضل سے مکہ مدینہ !!
کبھی جاوید/ یہ داس بھی جاۓ، خدایا !!

تمنائیں ہوں ساری میری پوری !!
کوئی حسرت نہ رہ جاۓ، خدایا !!

ملے توفیق اس کو، قیس اشرف !
خدا کا خانہ بنواۓ، خدایا !!

ہے واں مسجد، ہے یہ مسجد، ہر اک دن !
یہ پانچوں وقت واں جاۓ، خدایا !!

خدایا !، چلچلاتی دھوپ ہے آج !!
ترا ابرِکرم چھاۓ، خدایا !!

پیمبر ہیں، وہی محبوبِ رب ہیں
مرے سپنے میں وہ آۓ، خدایا !!

غزلیہ حمد و دعا شاعری | Ghazliya Hamd Bari Tala

خدا یا !، ختم اس کا ظلم کر دے !
وہ ظالم مجھ کو تڑ پا ئے، خدایا !!

شباب اپنا ہے تشنہ تشنہ، یا رب !!
مجھے کا ہے وہ تر سائے، خدایا!؟!

یہ کمبل ، کملی والے نے دیا تھا !!
مجھے سردی میں گرمائے، خدایا !!

شباب اپنا دکھا کر اک حسینہ !!
بدن میں شعلہ بھڑ کا ئے، خدایا !!

ابھار اپنا دکھا کر ایک ناری !!
بدن میں شعلے بھڑ کا ئے، خدایا !!

جوا نی تشنہ تشنہ ہے ہما ر ی !!
گھٹا تو، کاش ! ، بر سا ئے، خدایا !!

یہ دھرتی پیاسی پیاسی ہے ہماری !
گھٹا تو، کاش ! ، برسائے، خدایا !!

محبت، رام کے من میں ہے تیری !!
نہ کیوں ہر پل یہ اترائے، خدایا !؟!

عقیدت ، داس کو بھی ہے تجھی سے !!
نہ کیوں ہر پل یہ اترائے، خدایا !!

نوٹ :- یہ شعری تخلیق با لکل تازہ، غیر مطبوعہ اور غیر منشورہ ہے !

رام داس انسان پریم نگری،
جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی منزل، خدیجہ نرسنگ ہوم 'رانچی ہل سا ئڈ، امام باڑہ روڈ، رانچی- 834001, جھارکھنڈ، انڈیا-

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے