Ticker

6/recent/ticker-posts

دکن میں اردو زبان کا آغاز و ارتقاء | اردو کی ابتدا اور زبان کی تشکیل دکن میں

دکن میں اردو زبان کا آغاز و ارتقاء | اردو کی ابتدا اور زبان کی تشکیل دکن میں

دکن میں اردو کی ابتدا اور ارتقا
دکن میں اردو زبان کا آغاز و ارتقاء اور اُردو کی ابتدا سے متعلق یہ صحیح ہے کہ اردو زبان شمالی ہند میں دہلی اور نواح دہلی میں پیدا ہوئی لیکن اس نے اپنے ارتقائی مراحل شمالی ہند کے ساتھ ساتھ دکن میں بھی لے گئے۔ دکن میں لسانی ارتقاء کی رفتار سست رہی کیونکہ یہ علاقہ مرکز اور دار السلطنت سے دور تھا۔ اس لئے بیرون ملک سے آنے والے قافلے بول چال کی زبان کو متاثر نہیں کرتے۔ دوسری بات یہ کہ یہاں کی مقامی زبانیں ایک مختلف خاندان سے " تعلق رکھتی تھیں۔لسانی نقطہ نظر سے دکن کا علاقہ مہاراشٹر ، قدیم ریاست حیدرآباد، و ریاست میسور اور تامل ناڈو کے اضلاع پر مشتمل تھا۔ ان علاقوں میں مرہٹی ، تلنگی ، کنڑی اور تامل زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اس لئے قدیم اردو اور مقامی زبانوں کے در میان لین دین کا رشتہ قائم نہیں ہو پایا۔ چنانچہ دہلی کی یہ زبان دکن پہنچ کر زبانوں کے اجنبی ماحول میں ایک علیحدہ ڈگر پر پہنچتی رہتی ہے ۔

دکن میں اردو کی ابتدا اور ارتقا

دکن میں اردو زبان کا آغاز و ارتقاء: شمالی ہند کی اس زبان کے اثرات دکن میں چودہویں صدی کے اواخر اور ۱۵ ویں صدی کے اوائل میں ظاہر ہوۓ ۔ عام خیال ہے کہ دکن میں علاء الدین خلجی اور ملک کافور کے حملوں سے اردو زبان کے لئے راہ ہموار ہوئی۔ لیکن ان دونوں کے حملوں سے پہلے ہی شمالی ہند سے آنے والے صوفیائے کرام و بزرگان دین کی تبلیغی سر گرمیوں سے اردو کی نشو و نما کے لئے فضا تیار ہو چکی تھی۔ ان بزرگان دین نے فارسی اور عربی کے بجائے ایسی زبان کو اپنا وسیلہ اظہار بنایا جو عوام میں سمجھی جاسکتی تھی۔ اس طرح اردو زبان دکن میں ایک مشترکہ زبان کی حیثیت سے متعارف ہوئی۔لیکن علاءالدین دکن میں با قاعدہ قیام کرنے کے بجاۓ خراج لیکر واپس چلا گیا۔ اس لئے وہاں اردو کے فروغ میں تیزی نہیں آسکی۔ اس کی ترقی و اشاعت کے امکانات صحیح معنوں میں اس وقت روشن ہوۓ جب دہلی کے ایک دوسرے باد شاہ محمد بن تغلق نے دولت آباد کو اپنا پایہ تخت بنایا۔ محمد بن تغلق کے ساتھ ایک بہت بڑی آبادی بشمول علماء و فضلاء و صوفیائے کرام دہلی سے دکن میں منتقل ہوئی۔ اتنی بڑی آبادی کے دکن میں پہنچ جانے سے شمالی ہند میں بولی جانے والی زبان کو پھلنے پھولنے کا بہترین موقع نصیب ہوا۔ محمد بن تغلق کے اثرات تقریبا ۲۰ سال تک رہے۔

اس کے بعد امیر علاءالدین بہمن شاہ نے تعلق سے بغاوت کر کے خود مختار اور آزاد بہمنی سلطنت قائم کی۔ اس سلطنت نے دکن پر ۷۷ سال تک حکومت کی۔ اس سلطنت کے زیر سایہ اردو کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔

دکن میں اردو زبان کا آغاز و ارتقاء اور سلطنتِ بہمنیہ

سلطنتِ بہمنیہ کے ٹکڑے ہو جانے پر دکن میں دو مرکز پیدا ہوۓ ۔ تلنگی کے علاقے میں گولکنڈہ اور کنڑی کے علاقے میں بیجا پور۔ دکنی ادب انھی دو مرکزوں میں اپنے کمال کو پہنچتا ہے اور دلی کی ناپختہ زبان قلی قطب شاہ، وجہی اور نصرتی کے ہاتھوں ادبی حیثیت حاصل کرتی ہے۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے