Ticker

6/recent/ticker-posts

خواجہ میر درد کی صوفیانہ شاعری کا جائزہ | میر درد کی غزل گوئی کا مطالعہ

خواجہ میر درد کی صوفیانہ شاعری کا جائزہ | میر درد کی غزل گوئی کا مطالعہ

خواجہ میر درد کا شمار اردو کے اہم صوفی شاعروں میں ہوتا ہے۔ اردو میں صوفیانہ شاعری کی روایت غزل نگاری کی روایت سے منسلک رہی ہے۔ اشعارِ غزل میں حسن و عشق کے مضامین کو پیش کرنے کو اہم تصور کیا گیا ہے۔ حسن و عشق کے دو بنیادی پہلو ہیں ، ایک حسن مجازی اور عشق مجازی، دوسرے حسن حقیقی اور عشق حقیقی ۔ اردو غزل کی روایات قدیم کے تجزیاتی مطالعہ سے صراحت ہوتی ہے کہ اشعارِ غزل میں دونوں ہی پہلو منعکس ہوتے ہیں۔


خواجہ میر درد کی اردو کی صوفیانہ شاعری نہایت بلند ہے

خواجہ میر درد کا شمار اردو شاعروں میں صوفی شاعر کی حیثیت سے ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اردو کی صوفیانہ شاعری میں درد کا مقام نہایت بلند ہے ۔ ان کے تمام کلام صرف اور صرف صوفیانہ رنگ و آہنگ کا حامل ہے۔ انھوں نے اشعار ِغزل کو پست اور رکیک مضامین سے محفوظ رکھا ہے ۔ سوز و گداز کی کیفیتوں نے ان کے اشعار کی تاثیر اور معنویت میں خاصا اضافہ کیا ہے۔ دنیا کی ناپائداری، حیات ارضی کی فنا انجامی اور خالق کائنات اور حسن ازل سے گہری اور سچی وابستگی کے احساسات اور تصورات ان کے اشعار میں نمایاں رہتے ہیں۔

خواجہ میر درد کی شاعری کا موضوع و اسلوب

خواجہ میر درد نے اپنے شعری پیکروں کی تخلیق کے لئے جو اسلوب وضع کیا ہے اس میں بھی بڑی ندرت ہے ۔ لفظ و بیان کی ایسی سادگی اور بر جستگی ان اشعار میں ہے جس کی تاثیر و قوت میر درد کے شعری اسلوب کی انفرادیت کو نرم و شیر یں بنائے رکھتی ہے۔ ایک صوفی شوعر کی حیثیت سے انھوں نے دنیاوی زندگی اور اس کے متعلقات کا گہرا مشاہدہ کیا ہے۔


khwaja-mir-dard-ki-sufiyana-shayari-ka-jaiza-in-urdu


خواجہ میر درد کا صوفیانہ رنگ ہی ان کا اصل رنگ ہے
سب سے اہم نکتہ یہ کہ انھوں نے شعر گوئی کے ذائقہ کو تبد یل کرنے کے لئے تصوف کا مضمون اختیار نہیں کیا بلکہ صوفیانہ رنگ ہی ان کا اصل رنگ ہے۔ تصوف کو انھوں نے اپنا مسلک اشعار بنا لیا تھا۔ یہی ان کی زندگی کا شیوہ تھا۔ اس لئے کلام درد میں کہیں بھی مضامین اور خیالات کی پستی نہیں ملتی ، لفظی بازی گری نہیں ملتی، بیانیہ کمزوری نہیں ملتی۔ صوفیانہ شاعری کی روایت ان کے ذریعہ نکتہ عروج پر پہونچی اس کا سبب یہی ہے ۔ان کے شعری اسلوب کی تشکیل میں متانت اور حلاوت کے عناصر نے اہم حصہ لیا ہے اس سے ان کی انفرادیت نکھر کر سامنے آئی ہے۔ صوفیانہ شاعری کی روایت کے پس منظر میں خواجہ میر درد کا یہ درجہ امتیاز تابناک قدروں کا حامل ہے۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے