Ticker

6/recent/ticker-posts

میرا محبوب شاعر : شادعظیم آباد ی پر مضمون نگاری

میرا محبوب شاعر : شادعظیم آبادی پر مضمون نگاری

میرا محبوب شاعر : شادعظیم آبادی
ہر انسان کی ذاتی پسند ہوتی ہے ۔ مگر بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو سبھی کو پسند آتی ہیں۔ پھول کی خوشبو قوس قزح کا رنگ اور بچے کی مسکراہٹ کسے پسند نہیں آتی ۔ اسی طرح بعض شاعر بھی ایسے ہوتے ہیں جو اپنی بعض خصوصیات کی وجہ سے سبھی کو پسند آتے ہیں۔ شاد میں وہ ساری خصوصیات موجود ہیں جو کسی شاعر کو مقبول بناتی ہیں ۔ ان کے بارے میں حالی نے درست ہی کہا ہے کہ موجودہ دور میں اگر کسی شاعر کا دیوان گھروں میں رکھنے کے قابل ہے تو وہ شادعظیم آبادی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ شاد کے کلام میں جو پاکیزگی لطافت اور فنی حسن ہے ۔ اس کے پیش نظر دوسروں کی طرح میں بھی شاد عظیم آبادی کو اپنا محبوب شاعر مانتا ہوں ۔

شاردعظیم آبادی کی پیدائش ۱۸۴۲ ؁ ء میں عظیم آباد پٹنہ میں ہوئی۔ ان کے خاندان میں ابتداء سے ہی علم وادب کا چرچا تھا۔ اس لیے شاد نے کم عمری میں ہی شعر کہنا شروع کر دیا تھا۔ شاد نے نظم ونثر دونوں پر تو جہ دیا ۔ اور بہترین تصنیفات اپنی یا دگار چھوڑی ہیں ۔ لیکن ان کی زیادہ شہرت شاعر کی حیثیت سے ہے ۔ ۱۹۲۷ء میں شاد کا انتقال ہو گیا اور پٹنہ سیٹی کے حاجی گنج میں مدفون ہوئے۔

شاد عظیم آبادی کا کلام دبستان عظیم آباد کی بھر پور نمائندگی کرتا ے۔ دستان دہلی میں صرف معانی پر زور دیا جاتا تھا ۔ اس کے بر خلاف دبستان لکھنور میں صرف ظاہری آرائش وزیبائش پر دھیان صرف کیا جا تا ہے ۔ شاد کے یہاں سے یہ دونوں ہی صفات اپنی مناسب نمائندگی کرتی دکھائی دیتی ہے ، شاد نے ایک ایسے زمانے میں غر لیس کہی جب بوالحوسی کے مضامین اور سطحی عاشقانہ خیالات سے اردو غزل بھری ہوئی تھیں لیکن شاد نے ایک نئی راہ نکالی ۔نئے موضوعات کو شاعری میں جگہ دی اور غزل کے پیراۓ میں انھیں بیان کیا ۔شاد کے کلام کی سب سے نمایاں خصوصیت سوز و گداز اور حسرت و یاس ہے ۔ اس ضمن میں انھوں نے گرچہ میر سےبھی اثرات قبول کئے ہیں ۔ مگر دہ غالب سے زیادہ قریب ہیں ۔ ان کے یہاں میر ہی کی طرح تقریبا ہر غزل میں سوز و گداز کا عنصر پایا جاتاہے۔

جیسے:
نہ سر میں سودا، نہ لب پہ آہیں، نہ دل میں اندرافغان رہے گی
بتا دے اے بیکس جہاں میں کہ تیری حسرت کہاں رہے گی

خموشی سے مصیبت اور بھی سنگین ہوتی ہے
تڑپ اے دل ترسنے سے ذرا تسکین ہوتی ہے

شاد کی غزلوں کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ان کا کلام صوفیا نہ ہوتا ہے۔ حفظ کی طرح ان کے اشعار بھی تصوف سے بھرے ہوتے ہیں ۔ اس طرح ان کے یہاں عشق مزاجی کا بیان بہت کم ہوا ہے ۔ حقائق ومعارف کے ذکر سے ان کے اشعار بھرے پڑے ہیں ۔ان کے یہاں گل و بلبل کی روایتی شاعری نہیں ہے ان کے یہاں سرشاری اور سرمستی کا ایک خاص انداز ملتا ہے ۔

شاد عظیم آبادی کی شاعری ذہنوں کو خوا بیدہ نہیں کرتی بلکہ سونے والوں کو جگانے اور عمل پر مائل کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ ان کے اشعار میں اخلاق ، پند ونصیحت اور وظ کی باتیں، دنیا کے نشیب وفراز ا در گہرائیوں کا بیان ملتا ہے ۔انھوں نے نئی نسل کی اصلاح کے بہت سے نکات پیش کئے ہیں ۔

شاد کو تصویر کشی اور مرقع نگاری میں خاص کمال حاصل ہے اور جب داخلی رنگ سے جدا ہو کر خارجی رنگ اختیار کرتے ہیں۔ اس وقت وہ اعتدال کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔
مجموعی طور پر شاد کی غزل گوئی عامیانہ اور سوقیانہ انداز بیان سے پاک ہے ۔ ان کی زبان رواں اور شگفتہ ہے۔ وہ الفاظ اور محاورت کا استعمال بڑے سلیقے سے کرتے ہیں ۔

کلام شاد کی متذکرہ بالا خصوصیات کی وجہ سے ایک میں ہی نہیں بلکہ سارا زمانہ ان کو پسند کرتا ہے۔ میں نے اکثر لوگوں کی زبان سے شاد کے ایسے اشعار سنے ہیں جو زندگی کے اہم پہلو پیش کرتے ہیں ۔عہد حاضر کے اکثر ناقدوں نے بھی شادعظیم آبادی کو بہترین غزل گو شاعر قرار دیا ہے ۔ اور اس میں کوئی شک نہیں ۔ شادنے اپنے ہم عصر شاعروں مثلا جگر حسرت اور فانی کومتا ثر بھی کیا ہے ۔ ابھی ان کے صحیح مقام کا تعین ہونا باقی ہے۔ بہر حال میرے محبوب شاعر کے چند خوبصورت اشعار مندرجہ ذیل ہیں۔
جیسے:
تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

ستم ہے آدمی کے واسطے مجبور ہوجانا
زمین کا سخت ہوجانا آسمان کا دورہوجانا

سب اہل ہوش کہتے ہیں افسانہ آپ کا
ہنستا ہے دیکھ دیکھ کے دیوانہ آپ کا

بھلا کرے اے شاد نکتہ چینیوں کا
بتا دیا مجھے بچ بچ کے راستہ چلنا

لحد میں کیوں نہ جاؤں منھ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوا یا گیا ہوں

دل اپنی قلب میں صادق تھا گھبرا کے سوۓ مطلوب گیا
دریا سے یہ موتی نکلا تھا دریا ہی میں جاکے ڈوب گیا

متذکرہ بالا اشعار کا حسن و بيان تعریف و توصیف کا محتاج نہیں۔ شاد کا انفراد ی رنگ تغزل مطالعہ کے لائق ہے۔مطالعہ کے بعد ہر شخص شاد کوا پنا محبوب شاعرتسلیم کرے گا ۔ اس کا تو مجھے یقین نہیں آتا مگر اکثریت ایسا کرے گا اس کا مجھے پورا یقین ہے ۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے