عید غدیر اشعار اردو | اشعار به مناسبت عید غدیر اردو
قلم نے لوح پہ لکھا ہے کیا غدیری ہے
نبیؐ نے پڑھ کے بتایا خدا غدیری ہے
کہو وثوق سے تم لا الہ ٰ الا اللہ
اس ایک جملے کا سب فلسفہ غدیری ہے
گلی گلی میں مؤدت کے عکس دیکھے ہیں
ولاء کے شہر کا ہر آئینہ غدیری ہے
ذرا سی بھی تو کہیں پر دراڑ پڑتی نہیں
خدا کے ساتھ مرا رابطہ غدیری ہے
زبانِ میثمؓ ِ تمار پر صدائے علیؑ
فرازِ دار ہے اور ولولہ غدیری ہے
کسی کو پر تو کسی کو پسر ہوئے ہیں عطا
جسے جسے بھی ملا آسرا غدیری ہے
مرا ہنر ہے برائت وجودِ باطل سے
وہ اس لیے کہ مرا سلسلہ غدیری ہے
حصولِ علم میں پہلا سبق ہے ناد ِ علیؑ
مرا نصاب, مرا مدرسہ غدیری ہے
مجھے تو یاد ہے اب تک وہ یومِ عہدِ الست
میں جانتا ہوں مری ابتدا غدیری ہے
دھلی دھلی ہوئی دھڑکن دھنک دھنک سانسیں
حریمِ دل پہ برستی گھٹا غدیری ہے
یہ حمد و نعت یہ مدحت یہ منقبت عباس
مرے قلم کا ہر اک ذائقہ غدیری ہے
حیدر عباس
عید غدیر اردو شاعری
غدیر
غدیر یومِ ازل کو ایجاد ہونے والے
سبھی مواقع سے معتبر ہے
غدیر توحید کے افق پر
ابھرنے والی حسیں سحر ہے
غدیر صناعی ِ خدا کا علم اٹھائے ہوئے دقیقوں کے دست و پا کا سجل ہنر ہے
غدیر اسلام کے قبیلے میں نام ور ہے
غدیر مومن کی زندگانی کے پیش و پس میں چراغ اوڑھے ہوئے تخیل کے اوج پر ہے
غدیر منکر کا دل جلاتے ہوئے بیاباں کی دوپہر ہے
غدیر کتنی عظیم تر ہے
غدیر کیا ہے ؟
غدیر آدم کا آسرا ہے
غدیر ہابیلؑ و شیثؑ کے دل کی جگمگاتی ہوئی دعا ہے
غدیر ایوبؑ کے لبوں پر عقیدتو کے سخن سجاتی ہوئی صدا ہے
غدیر یعقوبؑ کے توسل کا سلسلہ ہے
غدیر یوسفؑ کا آئینہ ہے
غدیر افکارِ نوح کے واسطے سفینہ نجات کا ہے
غدیر موسیٰؑ کے ہاتھ کو معجزے سکھاتا ہوا عصا ہے
غدیر عیسیٰؑ پہ کھلنے والا در ِ شفاء ہے
غدیر اعلانِ مصطفیٰؐ ہے
قسم اٹھا کر بتائے دنیا
کوئی کہیں بھی
غدیر سا ہے ۔۔ ؟
غدیر قرآں کی آیتوں کو فروغ دیتی ہوئی کہانی
غدیر قلبِ ولاء پہ اترا ہوا ہے مکتوبِ آسمانی
غدیر احساسِ سرمدیت میں حمد پڑھتی ہوئی جوانی
غدیر کوثر کے پانیوں سے خراج لیتی ہوئی روانی
غدیر فردوس کی نشانی
غدیر یسیں کی ترجمانی
غدیر طہٰ کی زندگانی
غدیر پیغامِ جاودانی
غدیر خالق کی مہربانی
غدیر عرشِ حسینت کا حسیں ستارہ
غدیر اسلام کا سہارا
غدیر دریائے روشنی کے بھنور کی بے عیب دھڑکنوں کو امان دیتا ہوا کنارہ
غدیر عظمت کا استعارہ
غدیر کے دم سے آبروئے حیات بھی ہے
غدیر فتحِ وجودِ حق بھی
غدیر باطل کی مات بھی ہے
غدیر نطق ِ پیمبرانہ
غدیر یزداں کی بات بھی ہے
غدیر صلوات کا تبسم
غدیر ہے تو صلوٰۃ بھی ہے
غدیر ہے تو سبیلِ حج و زکوٰۃ بھی ہے
غدیر سے دینیات بھی ہے
غدیر سے کائنات بھی ہے
غدیر سے رہگزار ِ حکمت پہ ہر مسافر کے ہر قدم میں ثبات بھی ہے
غدیر ہے تو نجات بھی ہے
حیدر عباس
0 تبصرے