انقلابی رسول
مجیب الرحمٰن جھارکھنڈ
7061674542
یہ دیکھو بھائی نے بھائی کا سر کاٹ دیا، وہ دیکھو بیٹے نے باپ گلا گھونٹ دیا، ادھر دیکھو باپ نے بیٹی کو زندہ دفن کردیا، استغفراللہ۔۔ یہ کیا ماں جیسی عظیم ہستی کے ساتھ زنا بالجبر ہورہا ہے، یہ دیکھو بہنوں کے ساتھ زیادتی انتہا کو پہنچ چکی ہے، میرے اونٹ 🐫 سے پہلے تمہارے اونٹ نے پانی کیوں پیا۔۔۔ بس اتنی سی بات پر چالیس سال تک جنگ چھڑ جاتی اور فضا خون آشام ہو جاتی، وہ دیکھو نالوں میں پانی کی طرح خون بہ رہا ہے جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن بجائے اس کے کہ روک تھام ہو انہیں لطف آتا، یہ ہجوم کیسا۔۔۔ ارے یہ ہجوم تو جوا بازوں کا ہے ۔۔ اوہو۔۔ رقم ختم ہو گئی ہے تو اپنا مکان اپنی بیوی تک ہار چکے ہیں، وہ دیکھو گھر میں مٹکے رکھے ہوئے ہیں۔۔ کیا یہ مٹکے پانی کے ہیں۔۔
ارے نہیں۔۔ اس میں تو شراب ہے، یہ پتھر کی مورت۔۔ کیا گھر کی خوبصورتی اور سجاوٹ کیلیے ہے۔۔ نہیں۔ یہ تو خدا ہے اسی کی پرستش ہورہی ہے، کیا خدا ایک نہیں ہے ؟ کیوں نہیں خدا تو ایک ہی ہے لیکن اتنی بڑی کائنات ایک خدا کیسے چلا سکتا ہے، اسی لئے پتھر کے خدا اس کے ساتھ شریک ہیں، خدائی احکام سے لوگ کوسوں دور ہیں، انسانیت مفقود ہوچکی ہے، پوری دنیا کفر و شرک، ظلم و زیادتی، طغیانی و سرکشی، جور و جفا، حیوانیت و سفاکیت کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی، ایسے میں ضرورت تھی کہ انسانوں کو انسان بنایا جائے، دنیا میں امن و امان قائم ہو، حیوانیت و درندگی کا خاتمہ ہو، اور اللہ کے بندوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی طرف بلایا جائے، چنانچہ رحمت خداوندی جوش میں آئ اور محسن کائنات رہبر انسانیت یعنی تاجدار حرم، شاہ بطحی، جگر گوشۂ آمنہ، دریتیم، سید المرسلین، محبوب رب العالمین، محمد بن عبد اللہ، کی اس جہان رنگ و بو میں آمد ہوئی، یہ مہینہ اسی عظیم ہستی کی آمد کا مہینہ ہے، قدرت نے آپ کو اس کائنات میں ایک عظیم ذمہ داری کے ساتھ بھیجا جس بوجھ کو آپ کے علاوہ کائنات میں کوئی نہیں اٹھا سکتا تھا، ان میں سے ایک قران پاک بھی تھا جس کو قبول کرنے سے پہاڑ زمین و آسمان انکاری ہوچکے تھے، اور پھر اس قرآنی احکامات کو ایسے لوگوں کے درمیان پیش کرنا جو صدیوں سے بت پرستی میں مبتلا تھے، یہ کوئی آسان کام نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ اس راہ میں آپ کو سخت ترین صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
آپ کی شب و روز کی محنت سے حالات یکسر بدل گئے اور ایک ایسا انقلاب برپا ہوا جس کی دنیا کو ضرورت تھی، بھائی بھائی کا دشمن آپ کی تعلیمات سے اس قدر متاثر ہوئے کہ ایک اجنبی کو سگے بھائی سے زیادہ چاہنے لگے اپنی جائدا میں شریک کرنے لگے تاریخ ایسی مثال قائم کرنے سے قاصر ہے، معاشرہ جو گندگیوں اور غلاظتوں کی آماجگاہ تھا ایسا صاف و شفاف بنایا کہ دنیا رشک کرنے لگی، سینکڑوں خدا کے پرستار ایک خدا کے آگے سجدہ ریز ہونے لگے کل جس کی شب پتھروں کی مورتیوں کے ساتھ بسر ہوتی آج خدا کے آگے اس طرح بلبلا اٹھے ہیں کہ گویا ہانڈیوں میں گرم پانی کھول رہا ہو، فریب اور دغا بازی میں مثالی کردار ادا کرنے والی قوم معاملات میں اس طرح ستھرے نظر آنے لگے گویا کہ صاف شفاف آئینہ ہو، شراب کے عادی قوم شراب کو اس طرح بہانے لگے جیسے ندی میں پانی بہ رہا ہو، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے والے بیٹیوں کے عاشق ہوگئے، بہنوں پر ستم ڈھانے والے بہن کے ہاتھ میں اپنی عزت کا کنگن دیکھنے لگے، سود جن کا بہترین مشغلہ تھا اس طرح دور بھاگنے لگے جیسے انسان شیر اور چیتے سے دور بھاگتا ہو، حق تلفی میں ملوث قوم حقوق کی پاسداری میں سب سے آگے نکل گئے، گویا دنیا جس تعلیم کے پیاسی تھی اب اسے سیرابی حاصل ہونے لگی، یہ ایک ایسا انقلاب تھا جس کی دنیا منتظر تھی، اور یہ انقلاب صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہی ممکن تھی جس کا غیر مسلم بھی اعتراف کرتے ہیں چنانچہ ایک غیر مسلم مؤرخ لکھتا ہے۔
میں نے دنیا کے تمام بڑے لیڈروں کو بغور پڑھا اور خوب پڑھا لیکن محمد جیسا لیڈر مجھے کوئی نہیں ملا، میں نے بادشاہوں کو پڑھا ایک چیز سب میں یکساں نظر آئ کہ سب نے طاقت کے ذریعہ حکومت کی ہتھیاروں کے سایہ تلے حکمرانی کی اور ان کی حکمرانی صرف جسموں پر تھی لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر طاقت اور ہتھیار کے دلوں پر حکومت کی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تعلیمات کے ذریعہ لوگوں پر وہ نقش جاوداں چھوڑا جو قیامت تک مٹنے والی نہیں ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ۔۔ محمد کی زندگی تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے۔
عقلمند وہ ہے جو آپ کی انقلاب آویز زندگی سے سبق حاصل کرے اور زندگی کو بہترین بنانے کی کوشش کرے، آپ کی زندگی صرف پڑھنے اور لکھنے کیلیے نہیں بلکہ عمل کرنے کیلیے ہے، اور آپ سے محبت کا تقاضا یہ نہیں کہ صرف آپ کے نام کے جھنڈے گاڑے جائیں، میلاد منایا جائے حقیقت تو یہ ہے کہ اس سے آپ کی زندگی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
خلاف راہ پیغمبر قدم جو بھی اٹھائے گا
کبھی رستہ نہ پائے گا کبھی منزل نہ پائے گا
آپ کی سیرت و شیخصت کسی کے قلم میں طاقت نہیں کہ احاطہ کرسکے بقول سعدی:
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر،
بہر حال میں بھی یہیں پر بات ختم کرتا ہوں
قلم اشجار ہوں سارے سمندر روشنائی ہوں
مکمل ہو نہیں سکتی مگر سیرت محمد کی
اور پڑھیں 👇
0 تبصرے