Ticker

6/recent/ticker-posts

غزل کا اپنا ایک مقام ہے لیکن !

غزل کا اپنا ایک مقام ہے لیکن!


گل بخشالوی
شاعری موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی، شاعری ہے، شعر تعبیر ہے، تخیل ہے، خدادا صلاحیت ہے ایک کیفیت ہے۔

Ghazal Ka Apna Ek Maqam Hai Lekin

شاعری کی نہیں ہو جاتی ہے ِصنف ِ غزل میں شعر کا پہلا خوبصورت عُنصر مصرعے کا وزن ہے اور دوسرا عُنصر خیال حقیقت کو وزن اور خیال کے سانچے میں ڈھالنا کمال کی سخنوری ہے۔ شاعری میں غزل کا اپنا ایک مقام ہے غزل میں اشعار کا ہم خیال ہونا ضروری نہیں، ہر شعر میں شاعر کا خیال مختلف ہوتا ہے لیکن غزل میں بھی اگر اشعار کسی خاص موضوع کے پیش نظر کہے جائیں تو وہ غزل نہیں پاپند نظم ہو تی ہے۔

شاعری میں نظم شاعری کی ایک ایسی قسم ہے جو کسی ایک عنوان کے تحت کسی ایک موضوع پر لکھی جاتی ہے۔ نظم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں ہیئت کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہ بحر اور قافیہ سے پابند بھی ہوتی ہے اور ان قیود سے آزاد بھی۔ نظم میں مضامین کی وسعت ہوتی ہے۔۔ نظم میں کسی بھی ایک خیال کو مسلسل بیان کیا جاتا ہے لیکن دور ِ حاضر میں۔ نظمیں مثنوی اور غزل کے انداز میں بھی لکھی گئی ہیں۔ جدید دور میں نظم اِرتقائی مراحل سے گزرتے ہوئے کئی حالتوں میں تقسیم ہو چکی ہے، لیکن شاعری کا جو لطف آزاد نظم میں ہے وہ نظم کی کسی اور صنف میں نہیں، ، خوبصورت نظم وہ ہوتی ہے جس کا ہر مصر ح کسی خاص بحر میں ہو، ایک مصرے کا دوسرے مصرعے سے ربط ہو، نظم کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ پوری نظم دریا کی لہروں کی طرح رواں ہو، مصرعوں میں کہیں سقم نہ ہو مطلب ہے، نظم لنگڑا کر نہ چلے بلکہ ہرنی کی طرح قاری کی زبان پر ردھم میں دوڑتی رہے۔

مانسہرہ ضلع ہزارہ کی ڈاکٹر پر وین سیف صاحبہ کی نظم ملاحظہ کیجئے،

خزاں کے موسم کے زرد پتو !
یہ کیا سماں ہے؟
تمہارا پژمردہ زرد چہرہ، جدائیوں کا علم اٹھائے،
جگر پہ داغِ ِہجر سجائے، یوں ڈالیوں سے اتر رہے ہو،
زباں پہ چپ کی ُمہر لگائے، بکھر رہے ہو،
کسی کے پاؤں کی دھول بن کر،
کسی کے رستے کا پھول بن کر
وہ شاخ گل سے وفا کے انمول،
عہد و پیماں سبھی بھلا کر،
اور اپنے ماتھے پہ فتح دل کا، نشاں سجا کر،
خود اپنے ہاتھوں سے لکھ کے، الفت کی داستاں کو
جلا جلا کر، مٹا مٹا کر، کہاں چلے ہو؟
یہ کیا سماں ہے؟ یہی ِخزاں ہے؟
آزُردہ چہرے، اداس آنکھوں کا رازداں ہے،
جو میرے دکھ کا بھی ترجماں ہے، یہ غم کا موسمِ،
عجیب موسمِ، کسی کی فرقت میں،
چپکے چپکے سے، نوحہ خواں ہے

Gul Bakhshalvi
Chief Editor Kharian Gazette
Cell: +92 302 589 2786

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے