Ticker

6/recent/ticker-posts

افسانہ بھولا کا خلاصہ اور سوالات و جوابات

افسانہ بھولا کا خلاصہ اور سوالات و جوابات


افسانہ بھولا کے مصنف کا نام راجندر سنگھ بیدی ہے۔ اس افسانے میں تین اہم کردار ہیں۔ افسانہ بھولا کا پورا قصہ ایک بیوہ مایا، اس کے سسر اور اس کے بیٹے بھولا کے ارد گرد گھومتا رہتا ہے۔ مایا کو ایک بیوہ عورت کے روپ میں پیش کیا گیا ہے۔ مایا اپنے بھائی کے انتظار میں رہتی ہے کہ اس کا بھائی رکشہ بندھن کے تہوار کے لیے اس کے یہاں آ رہا ہے۔ مایا ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنے بھائی کی آمد کے لیے بہت خوش اور پر جوش ہے۔

مایا کا بیٹا بھولا کو کہانیاں سننا بہت پسند ہے۔ اسے گیتا سننا بھی بہت اچھا لگتا ہے وہ اسے شوق سے سنتا ہے۔ اس کے گیتا سننے کا شوقین ہونے کی وجہ یہ ہے کہ گیتا کے ادھیائے کے آخر میں مہاتم سن کر اسے بے خوشی ہوتی ہے۔ اس طرح اکیلا بیٹھ کر وہ کئی کئی گھنٹے تک سن مہاتموں پر غور کیا کرتا ہے۔ بھولا اپنے دادا سے بھی ہر دن نئی نئی کہانیاں سنا کرتا ہے۔

ایک دن کی بات ہے کہ اس کے بابا کو ایک ضروری کام کی غرض سے باہر جانا تھا۔ لیکن بھولا کی یہ ضد کر رہا تھا کہ اسے اسی وقت کہانی سنائی جاۓ۔ اس کے بابا نے بھولا کی ضد پر اسے کہانی سنانے کے لیے تیار ہو گئے لیکن کہانی سناتے ہوئے انہیں یہ بھی احساس ہوا کہ آج بھولا کے چہرے پر خوشی کے وہ آثار نہ تھے جو پہلے ہوتے تھے۔کہانی سننے کے باوجود بھی بھولا کے چہرے پر خوشی نہ ہونے کی وجہ اس کے بابا کی کہی ہوئی بات تھی کہ دن کے وقت کہانیاں سننے سے مسافر رستہ بھول جاتے ہیں۔

بابا کی بات کا بھولا پر بہت گہرا اثر ہوا تھا اور اس کے اندر ایک انجانا سا خوف سرایت کر گیا تھا۔ اس روز رات گزر جانے کے بعد تک بھولا کا ماموں نہ آیا۔ رات کو سوتے وقت جب اچانک بھولا کے بابا کی آنکھ کھلی تو انہوں نے بھولا کو بستر پر موجود نہ پایا۔ بھولا کی اچانک غیر موجودگی سے انھیں ایسا لگا کہ کوئی اٹھائی گیر بھولا کو اٹھا کر لے گیا ہے کہ ان دنوں گاؤں میں کچھ ٹھگ چوری چھپے چھوٹے بچوں کو اٹھا کر لے جا رہے تھے۔

اس طرح بھولا کی غیر موجودگی کی وجہ سے بھولا کی ماں مایا کی حالت خراب ہو چکی تھی اور بابا بھی رو رو کر بے حال تھا کہ تبھی انھوں نے دیکھا کہ بھولا کا ماموں بھولا کو اٹھائے ہوئے داخل ہوا۔ بھولا کے ماموں نے دیر ہونے کی وجہ یہ بتائی کہ وہ راستہ بھٹک گئے تھے تو راستے میں انھیں بھولا ملا۔ بھولا کو دیکھتے ہی اس کی ماں اور بابا بہت خوش ہوئے۔ سب لوگ انھیں مبارک باد دینے لگے۔ بھولا کو ایسا لگا تھا کہ دن کے وقت ضد کر کے کہانی سننے کی وجہ سے ہی اس کے ماموں رستہ بھٹک گئے ہیں اسی لیے وہ انھیں تلاش کر نے کے لیے چراغ لے کر گھر سے نکل پڑا تھا۔ راجندر سنگھ بیدی نے بھولا کے ذریعے ایک بچے کی نفسیات کو خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔

افسانہ بھولا سوالات و جوابات

سوال نمبر۔ا

بھولا گیتا شوق سے کیوں سنتا تھا؟

بھولا کو کہانیاں سننا بہت اچھا لگتا تھا اور وہ گیتا سننے کا بھی شوقین تھا اس لیے کہ گیتا کے ادھیائے کے آخر میں مہاتم سن کر وہ بہت خوش ہوا کرتا تھا۔ اس طرح اکیلا بیٹھ کر وہ کئی کئی گھنٹے تک سن مہاتموں پر غور کیا کرتا تھا۔

سوال نمبر۔ ٢

دو پہر میں کہانی سننے کے باوجود بھولا کے چہرے پر خوشی کیوں نہیں نظر آرہی تھی؟

دن میں دو پہر کے وقت کہانی سننے کے باوجود بھی بھولا کے چہرے پر خوشی نہ ہونے کی وجہ اس کے بابا کی کہی بات تھی کہ دن کے وقت کہانی سننے سے مسافر رستہ بھول جاتے ہیں۔ اس بات کا بھولا پر بہت گہرا اثر ہوا تھا اور اس کے اندر ایک انجانا سا خوف سرایت کر گیا تھا۔

سوال نمبر۔٣

عورت کا دل محبت کا سمندر ہوتا ہے مصنف نے یہ بات کیوں کہی ہے؟

مصنف راجندر سنگھ بیدی نے مایا کے دل میں اس کے بھائی کے لیے بے پناہ محبت دیکھ کر یہ بات کہی تھی کہ عورت کا دل محبت کا سمندر ہوتا ہے کہ وہ اپنے باپ، بھائی، اولاد، شوہر غرض زندگی کے ہر رشتے سے بے پناہ محبت کرتی ہے۔ایسا کرنے پر بھی اس کی محبت کا خزانہ کم نہیں ہوتا ہے۔

سوال نمبر۔٤

بھولا کہاں چلا گیا تھا اور کیوں؟

بھولا نے دن کے وقت اپنے بابا سے ضد کر کے کہانیاں سنی تو اس کے بابا نے یہ کہا کہ دن کے وقت کہانیاں سننے سے مسافر راستہ بھول جاتے ہیں۔ اتفاقاً اسی روز بھولا کے ماموں کو آنا تھا۔ جب دیر رات تک بھولا کا ماموں نہ آیا تو رات میں بھولا چراغ لے کر اپنے ماموں کی تلاش میں گھر سے نکل گیا تھا۔

سوال نمبر۔٥

بھولا کی واپسی کے منظر کو اپنے الفاظ میں بیان کیجئے

بھولا اپنے ماموں کے ساتھ واپس لوٹا۔ آدھی رات کو بھولا کے ماموں گھر میں داخل ہوئے تو انھوں نے بھولا کو اٹھایا ہوا تھا۔ بھولا کے ماموں نے دیر ہونے کی وجہ یہ بتائی کہ وہ راستہ بھٹک گئے تھے تو راستے میں انھیں بھولا ملا۔ بھولا کو دیکھ کر اس کی ماں اور بابا بہت خوش ہوئے۔ سب لوگ انھیں مبارک باد دینے لگے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے