Ticker

6/recent/ticker-posts

گزرا ہوا زمانہ کا خلاصہ | سرسید احمد خاں کے مضمون گزرا ہوا زمانہ

گزرا ہوا زمانہ کا خلاصہ | سرسید احمد خاں کے مضمون گزرا ہوا زمانہ

گزرا ہوا زمانہ ایک اصلاحی اور اخلاقی مضمون ہے۔مضمون، گزرا ہوا زمانہ میں سر سید احمد خاں نے وقت کی قیمت، نیکی، قومی ہمدردی اور فرض شناسی کی اہمیت کو نہایت خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ یہ مضمون نہایت پر تاثیر ہے لکھتے ہیں کہ برس کی آخری رات کو ایک بوڑھا شخص اپنی خواب گاہ میں تنہا اور پریشان ہے۔ بجلی کی کڑکٹ، بادلوں کی گرج اور آندھی کے زور سے اس کا دل کانپ رہا ہے ۔ اس کی تنہائی بھی قیامت ڈھارہی ہے۔ غرض وہ رات اس کے لئے بھیانک اور ڈراونی ہے ۔

گزرا ہوا زمانہ کا خلاصہ

وہ اپنی زندگی کا گزرا ہوا زمانہ یاد کرتا ہے۔ وہ اپنی محرومی پر آنسو بہاتا ہے۔ باہر کے خوفناک مناظر کو دیکھ کر اپنی ناکام زندگی پر سخت شرمندہ اور پشیمان ہوتا ہے ۔ کیونکہ اس کی سابقہ زندگی میں کوئی ایسی نیکی موجود نہ تھی جو اس کے نجات کا ۔ ذریعہ ہوتی۔ اسی بنا پر وہ پریشان اور غمناک ہوتا ہے وہ بار بار چلاتا ہے کہ ہاۓ وقت ! ہاۓ وقت، ہاۓ گزرے ہوۓ زمانے، افسوس تجھ کو استعمال نہ کیا۔ اسی طرح وہ بتدریج اپنے بچپن، جوانی کے زمانہ کو یاد کرتا ہے اور روتا ہے، اس کو ماں باپ، بھائی بہن اور دوست آشنا بھی یاد آتے ہیں، وہ دیکھتا ہے کہ ان تمام گزرے ہوۓ لوگ کی ہڈیاں قبروں میں گل کر خاک ہو چکی ہیں، اس کا کوئی ہمدرد، غمخوار، مونس اور مددگار زندہ نہیں ہے اور اس کے بچپن میں دل کو تسلی دینے والی کوئی شخصیت اب موجود نہیں ہے، وہ اپنے مرشد اور اپنے پیر کو مدد کے لیے پکار تا ہے لیکن اس کے دل کی بے قراری نہیں جاتی، کیوں کہ اس کے تمام ذاتی اعمال رائیگاں ہو چکے تھے، وہ اپنی سابقہ زندگی کو فانی چیزوں میں بر باد کر کے اب اپنی ناکامی پر رو رہا ہے اور ہاۓ وقت ! ہاۓ وقت کہہ کر کف افسوس مل رہا ہے۔

سرسید احمد خاں کے مضمون گزرا ہوا زمانہ

رات کے آخری حصے میں میں جب اس نے کھڑکی کا پٹ کھولا تو دیکھا کہ آسمان صاف ہے ۔ آندھی تھم گئی ہے ۔ تارے نکل آۓ ہیں ۔ وہ دل بہلانے کے لیے تاروں بھری رات کو دیر تک دیکھتارہا۔ یکا یک بیچ آسمان سے ایک انوکھی روشنی نمودار ہوئی۔ اس روشنی کے اندر ایک خوبصورت دلہن نظر آئی ۔ وہ اس کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا شروع کرتا ہے، جب وہ بہت قریب آ گئی تو حیران ہو کر نہایت پاک دل سے پوچھتا ہے کہ وہ کون ہے اور کیوں آئی ہے ۔ اس نمودار دلہن نے اپنا نام نیکی بتایا اور کہا کہ وہ تمام انسانوں کی روح ہے۔ جو اس کو مسخر کر نا چاہے اس کو انسانی بھلائی میں کوشش کر نا چاہیے، اور پھر دفعتاً وہ غائب ہو جاتی ہے، اس کے غائب ہوتے ہی وہ اپنی ناکامی کے غم میں پیچ مارنے لگا۔ اس کی چیخ سن کر گھر کے لوگ جمع ہو گئے ۔ پوچھنے پر اس نے اپنا سر گزشت لفظ بہ لفظ بیان کر دیا ۔ اس کی ماں نے کہا کہ اللہ نے تجھ کو اس آٹھ برس کی عمر میں زندگی کا شعور عطا کر دیا۔ اب تم اپنے وقت کو برباد ہونے سے بچاؤ تا کہ اس بوڑھے پشیماں اور غمزدہ کی طرح آخری عمر میں گزرے ہوئے اوقات کا افسوس نہ کر نا پڑے۔

سرسید احمد خاں کے مضمون " گزرا ہوا زمانہ " سے اپنی واقفیت کا اظہار کیجئے:

گزرا ہوا زمانہ، مضمون میں سر سید احمد خاں نے یہ پیغام دیا ہے کہ نوجوانوں کو انسانی بھلائی کے کاموں میں پیش قدمی کرنی چاہئے تاکہ مستقبل کی ناکامی سے کوئی فرد یا قوم دو چار نہ ہو، چونکہ وقت ایک نہایت قیمتی سرمایہ ہے اس لیے اس کی قدر کر نا لازمی ہے، جو لوگ وقت کی قدر و قیمت اور اس کی عظمت کو جانتے ہیں ان کو زندگی کی مسرتیں حاصل ہو جاتی ہیں۔
Guzra Hua Zamana Ki Tashreeh

اور پڑھیں 👇
اسائیہ
مکتوب نگاری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے