موٹو پہلوان۔ اردو انشائیہ | Best Urdu Comedy | Urdu Story Motu Pahelwan
Urdu Story Motu Pahelwan موٹو پہلوان
پریم ناتھ بسملؔ
مہوا، ویشالی
موٹو پہلوان کی چھاتی دن بدن چوڑی ہوتی جا رہی ہے اور ہو بھی کیوں نہ کہتے ہیں کہ "اللہ مہربان تو گدھا پہلوان" اپنی الٹی سیدھی حرکتوں کی وجہ سے دو دو بازیاں جیت چکا ہے۔ حالانکہ موٹو پہلوان کو کشتی کے کھیل کے داؤ پیچ اتنے بہتر طریقے سے معلوم نہیں لیکن "سئیاں بھئیے کوتوال تو ڈر کاہے کا"! موٹو پہلوان ہمیشہ ہی کھیل میں غلط داؤ پیچ استعمال کرتا رہا ہے پھر بھی لوگ تالیاں بجاتے رہیں۔ لوگوں کو کیا ہے؟ کون جیتا کون ہارا انہیں کیا مطلب؟ انہیں تو بس تالیاں بجانے سے مطلب ہے۔ انہیں بس مطلب ہے کھیل دیکھنے سے سو دیکھ رہے ہیں۔ وہ دھوبی پچھاڑ کو خوبی پچھاڑ کہہ رہا ہے لوگ خوش! وہ کولکاتا کو گول گپا کہہ رہا ہے لوگ تب بھی خوش!
یہ لوگ بھی نا ... بڑے عجیب ہیں! گرمی ستائے تو پریشان... سردی لگے تو بھی خفا سوکھا پڑے اکال پڑے یا پھر سیلاب کا خطرہ ہو سارے الزامات موٹو کے سر پر۔ بیچارہ اور بےبس موٹو کیا کیا کرے سیلاب زدہ علاقے میں باندھ بنوائے یا پھر کنویں میں پانی بھر وائے لوگوں کے لئے رجائی بنواتا پھرے یا دھوپ میں چلتے پھرتے لوگوں کے سروں پر چھاتا ڈالتا چلے۔ آخر ایک موٹو پہلوان کہاں کہاں جائے۔ اسے تو دن رات ایک ہی فکر رہتی ہے کہ پتلو پہلوان کو کیسے اپنے راستے سے ہٹائے ۔وہ اپنے اس مقصد کے لیے رات دن نئے نئے ہتھکنڈے اور سازشیں کرتا رہتا ہے۔کبھی کھیل کے غلط سلط قائدے متعین کرتا ہے تو کبھی کھیل کے داؤ پیچ کے طریقوں کے نام میں تبدیلی کرتا رہتا ہے تاکہ وہ اپنے مقصد کے مطابق جب چا ہے، جیسا چاہے، کرتا رہے اور کسی کو کچھ سمجھ نہ آئے اور دیکھنے والے کو لگے کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے ۔موٹو پہلوان بھی خوش اور پبلک بھی خوش!.. بس تکلیف میں اگر کوئی ہے تو وہ ہے پتلو پہلوان اور موٹو پہلوان کی بیوی۔
جب موٹو نے پہلوانی شروع کی تھی اور دو چار چھوٹے موٹے مقابلے میں جیت حاصل کی تھی تب اس کی بیوی ترسینیا بڑے ہی ارمان سے یہ گیت گاتی تھی ۔" بھتار بھئیلے مکھیا گردا اڑایم " لیکن تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ موٹو اب بڑا آدمی بن چکا ہے دیس بدیس میں کئ مقابلے جیت چکا ہے بھلا ودیسی کوکاکولا کے آگے دیسی چھانچھ کو کون پوچھتا ہے۔ ترسینیا کے سارے ارمان ایسے اڑ گئے جیسے ایگزٹ پول اور ای وی ایم کے طوفان کے سامنے ووٹروں کا یقین۔ موٹو ایک بہترین پہلوان تو بن گیا لیکن وہ ایک بہتر شوہر نہ بن سکا۔ یوں تو پتلو پہلوان چھوٹے موٹے مقابلے میں ایک دو بار موٹو پہلوان کو پٹخنی دے چکا ہے لیکن فائنل میں جاتے جاتے بیچارہ مات کھا جاتا ہے۔ اگر آج پتلو پہلوان کے ابا میاں زندہ ہوتے تو موٹو کی دال نہ گلتی لیکن ان کی غیرحاضری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موٹو پہلوان نے پوری کی پوری ہانڈی بھر دال ہی کالی کردی ہے۔
کسی زمانے میں پتلو پہلوان کے ابا میاں بھی بہت بڑے پہلوان ہوا کرتے تھے دیس ودیس میں ان کا نام تھا یہ تب کی بات ہے جب موٹو پہلوان جیسے لوگ اس کھیل کے الف ب بھی نہیں جانتے تھے۔ لمبا قد، چوڑی چھاتی، نورانی چہرہ اور آواز ایسی جیسے شیر دہاڑتا ہو۔ لیکن ان کو حاسدوں کی نظر لگ گئی اور کچھ بزدل گیدڑوں کی سازش کی وجہ سے وہ اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے اور پتلو پہلوان کو وراثت بچانے کے لیے پہلوانی اپنانی پڑی۔
پتلو پہلوان اپنے ابا میاں کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے پہلوانی کرتے آرہے ہیں۔ انہی کے جیسے ایماندار حق گوئی اور وقت کی پابندی ۔ شاید انہیں معلوم نہیں کہ ابھی کے دور میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کیا کیا کرنے پڑتے ہیں۔ جس وقت پتلو پہلوان کے آبا کشتی کھیلتے تھے اس وقت اکھاڑے ہوا کرتے تھے ۔ مقابلے سے پندرہ دن پہلے نقارے بجا کر منادی کروا دی جاتی تھی کہ فلاں تاریخ کو کشتی کا مقابلہ ہونا ہے۔ اس وقت کے پہلوان دودھ دہی گھی لسی اور ان جیسی دیسی چیزوں کو کھا پی کر اپنی صحت درست کرتے تھے اور طاقت بڑھاتے تھے مگر آج وقت بدل چکا ہے۔آج کے پہلوان کیا کچھ ڈاکار جاتے ہیں اور دیکھنے والے کو کچھ پتہ بھی نہیں چلتا ۔
تب کے اکھاڑے بھی دیسی ہوا کرتے تھے جس میں کس پہلوان نے کس کو کتنی بار پٹخنی دی اور کتنی بار چیت کیا سب کاغذ پہ تحریر ہوا کرتی تھی ۔ تب کے اکھاڑےاور آج کے ڈیجیٹل اکھاڑے میں بہت بڑا فرق ہے۔ تب سب کچھ مین وئر اور ہارڈ ویئر کے ذریعے ہوتا تھا آج اس کی جگہ سب کچھ سوفٹویر کے ذریعے ہوتا ہے۔ موٹو پہلوان اور اس کی پوری ٹیم کو سب کچھ پتہ ہے ۔ کس سوفٹویر سے پٹخنی دینی ہے... کس سوفٹویر سے دھوبی پچھاڑ ہوگا ان تمام چیزوں میں اسے مہارت حاصل ہے اوپر سے موٹا ہونا بھی اس کے لئے خداداد صلاحیت ہے جس کا وہ ہمیشہ ہی استعمال کرتا ہے ۔ وہ موٹی موٹی رقم دے کر ریفری کو ایسے پھنساتا ہے جیسے ایک ہنرمند مچھیرا مچھلی مارتا ہے۔ اب ایسی حالت میں پتلو ہار نہ جائے تو اور کیا کرے! اس کے پاس اور کوئی چارہ بھی تو نہیں! کیا وہ جھوٹ بولے ! الٹی سیدھی حرکتیں کرتا پھرے ! غلط سلط داؤ پیچ چلے اور اپنے ابا میاں کے اصولوں کو کچل ڈالے اور ان کے نام کو بد نام کرے!
دراصل پتلو کے بار بار کھیل میں شکست کے لئے نہ تو موٹو ذمہ دار ہے اور نہ پتلو بلکہ اس کے لئے ذمہ دار ہیں وہ لوگ جو چپ چاپ خاموشی کے ساتھ کھیل دیکھتے رہتے ہیں اور موٹو کی غلط حرکتوں پر تالیاں بجاتے ہیں۔
پریم ناتھ بسمل
پریم ناتھ بسمل
اور پڑھیں 👇
0 تبصرے