Ticker

6/recent/ticker-posts

پریم چند کی حالاتِ زندگی و ادبی خدمات مضمون | پریم چند کی افسانہ نگاری پر مضمون

پریم چند کی حالاتِ زندگی و ادبی خدمات مضمون | پریم چند کی افسانہ نگاری پر مضمون


پریم چند کا اصل نام دھنپت راۓ تھا۔ ان کے چچا انھیں نواب راۓ کہا کرتے تھے۔ ان کا قلمی نام پر یم چند تھا۔ وہ لمهی گاؤں،ضلع بنارس میں۔ 31 جولائی/1880 کو پیدا ہوۓ۔ پریم چند کا انتقال 18 اکتوبر /1938 میں ہوا۔ ان کے والد عجائب لال، ڈاک خانہ میں کلرک تھے۔ جب پریم چند کی عمرصرف آٹھ سال کی ہی تھی تو ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔ ان کے والد نے دوسری شادی کر لی۔ پریم چند کی ابتدائی تعلیم لال پور گاؤں میں ایک مولوی صاحب کے پاس ہوئی۔ وہاں انھوں اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔

انھوں نے 1898 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اور ایک سال بعد ہی چنار قصبہ اضلع مرزا پور میں مشن اسکول میں اسٹنٹ ماسٹر کی نوکری کر لی۔ اس کے بعد انھوں نے 1900 میں بہرائچ کے سرکاری اسکول میں نوکری کی۔ وہ جون 1909 میں ترقی پا کر اسکول کے ڈپٹی انسپیکٹر بن گئے۔

پریم چند کی ادبی زند گی کا آغاز

پریم چند کی ادبی زند گی کا آغاز 1901 سے ہوا۔ انھوں نے "مامون کا رومان " نام سے ایک ناولٹ لکھا۔ انھوں نے 1923 میں بنارس میں ایک سرسوتی پر لیس قائم کیا۔ اسی پر لیس سے انھوں نے ایک مشہور رسالہ " ہنس " مارچ/1930 میں جاری کیا۔ اسی پر یس سے ایک ہفتہ وار اخبار " جاگرن " نکالا۔ 31 مئی 1934 سے 25 مارچ 1935 تک بمبئی میں بھی رہے۔ وہاں ایک فلم ڈائریکٹر کی فرمائش پر "مل مزدور " کے لیے کہانی لکھنے کے لیے گئے تھے۔ انھوں نے 10 اپریل/1936/ لکھنؤ میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے پہلے اجلاس کی صدارت بھی کی۔

پریم چند کا پہلا افسانہ کا نام کیا ہے

پریم چند کے کل چودہ افسانوی مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ان کا پہلا افسانہ دنیا کا انمول رتن کے نام سے/1907 میں شائع ہوا۔

پریم چند کا پہلا افسانوی مجموعہ سوز وطن

پریم چند کا پہلا افسانوی مجموعہ " سوز وطن " کے نام سے /1908 میں شائع ہوا۔ ان کے افسانوی مجموعہ "فردوس خیال " میں کل بارہ افسانے شامل ہیں جو 1928 میں شائع ہوا۔ ان کے افسانوی مجموعہ " پریم چالیسی " کے پہلے حصے میں کل بیس افسانے شامل ہیں جو 1929 میں شائع ہوا۔ پر یم چالیسی کے دوسرے حصے میں بھی کل بیس افسانے شامل ہیں جو 1930 میں شائع ہوا۔

پریم چند کا افسانوی مجموعہ " دودھ کی قیمت

افسانوی مجموعہ " دودھ کی قیمت میں پندرہ افسانے ہیں۔ یہ 1937 میں شائع ہوا۔ پریم چند کا آخری مجموعہ "واردات " کے نام سے 1938 میں شائع ہوا۔ پریم چند نے اپنے افسانوں میں سماج اور زندگی کے مختلف مسائل کی عکاسی کے ساتھ ساتھ شہری زندگی کے گوناگوں مسائل کو اپنا موضوع بنایا ہے۔ پریم چند کا ناول " اسرار معابد " ہفتہ وار اخبار آواز خلق میں 8اکتوبر/1903 سے یکم فروری 1905 تک قسط وار شائع ہوا۔

پریم چند کا ناول ہم خرما و ہم ثواب

ان کا ناول ہم خرما و ہم ثواب/ نامی پر لیس لکھنؤ سے /1904 میں شائع ہوا؟ اور 1916 میں اپنا ناول " بازار حسن مکمل کیا۔اس ناول کے دو حصے ہیں پہلا حصہ 1921 میں شائع ہوا جب کہ دوسرا حصہ 1922 میں شائع ہوا۔

پریم چند کا ناول " گوشہ عافیت

پریم چند کا ناول " گوشہ عافیت " دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ یہ 1920 میں شائع ہوا۔ گوشہ عافیت کی پہلی جلد 1928 میں اور دوسری جلد 1929 میں شائع ہوئی؟ اس ناول کا ہندی ایڈیشن "پر یم آشرم " کے نام سے شائع ہوا۔

ناول " بازار حسن کا ہندی ایڈیشن " سیواسدن

ناول " بازار حسن " کا ہندی ایڈیشن " سیواسدن کے نام سے 1918 میں شائع ہوا۔

پریم چند کا ناول " چوگان ہستی

پریم چند کا ناول " چوگان ہستی دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ یہ 1927 میں شائع ہوا۔ اس کا ہندی ایڈیشن " رنگ بھومی " کے نام سے 1922 میں شائع ہوا۔

ناول نرملا کا اردو ایڈیشن

ناول نرملا کا اردو ایڈیشن، گیان الکٹرانک پر لیس لاہور/1931 میں شائع ہوا جب کہ اس کا ہندی ایڈیشن 1922، میں چاند پر لیس الہ آباد سے شائع ہوا۔

ناول "میدان عمل " ہندی میں "کرم بھومی "کے نام سے

ناول "میدان عمل " ہندی میں "کرم بھومی "کے نام سے/1933 میں شائع ہوا، اور اردو میں مکتبہ جامعہ، دہلی/1934 سے شائع ہوا۔ پریم چند کا شاہکار ناول “ گئودان " پہلے ہندی زبان میں 1936/ سرسوتی پر لیس سے شائع ہوا، اور اردو میں، مکتبہ جامعہ، دہلی/سے 1938 شائع ہوا۔

پریم چند کے ڈرامے سنگرام کر بلا پریم کی دیوی

پریم چند کے ڈرامے سنگرام کر بلا پریم کی دیوی کے نام سے شائع ہوا۔
پریم چند کی ادبی زندگی چار دہائیوں کو محیط ہے۔ یہ عہد سیاسی و سماجی انتشار و اضطراب کا ہے۔ انھوں نے دیہاتی اور شہری زندگی کے مختلف مسائل کو اپنے افسانے اور ناول کا موضوع بنایا ہے۔ مثلا : دیہی اور شہری زندگی کے مسائل، چھوا چھوت، جد و جہد آزادی، حب الوطنی، زمینداروں، ساہوکاروں اور سیٹھوں کے ذریعے کیے جانے والے استحصال، کسان اور مزدور کے مسائل، ہر یجنوں اور نچلے طبقے کے مسائل، طوائفوں کی زندگی اور اس کے مسائل، جنسی مسائل، بے جوڑ شادی، بچپن کی شادی، جہیز کا مسئلہ، اطلاق کا مسئلہ، بیوہ کا مسئلہ، قرض/ سود بیگاری، اندھی عقیدت، فرسوده رسم و رواج، مذہبی نابرابری، ذات پات کی تفریق، عورتوں کی سماجی زندگی، راز دواجی زندگی، خواند و و ناخواندہ کی زندگی، مظلوم انسان/ سرمایہ دار زمین دار، تحصیل دار، پٹواری، سرکاری عملہ، مذ ہبی ٹھیکیدار غریبی و مفلسی۔ وغیرہ وغیرہ

پریم چند سماجی و اصلاحی افسانہ نگار تھے

پریم چند سماجی و اصلاحی افسانہ نگار تھے۔ ان کی تخلیقات میں متعلقہ عہد کی جیتی جاگتی مکمل تصویر ابھر کر آتی ہے۔ انھوں نے ابتدائی دور میں قوم میں خود داری اور قربانی کے جذبے کے تحت حب الوطنی سے سرشار افسانے تخلیق کیے۔ انھوں نے اصلاحی افسانے سے قبل داستانوی، اور تاریخی افسانے بھی لکھے ہیں۔

1938 کے بعد ان کی ادبی زندگی میں اہم تبدیلی رونما ہوئی۔ انھوں نے ہندوستان کی تحریک آزادی کے حوالے سے کئی افسانے لکھے۔ ض

پریم چند اردو کے پہلے افسانہ نگار

وہ اردو کے پہلے افسانہ نگار ہیں جنھوں نے محنت کش عوام کو اپنے افسانے میں جگہ دی اور شعوری طور پر عوامی مسائل کو اپنی تخلیقات کا موضوع بنایا ہے۔انھوں نے کسانوں، مزدوروں اور نچلے طبقے کے احساسات و جذبات کو بڑی فن کاری کے ساتھ پیش کیا ہے۔انھوں نے نچلے طبقے سرکاری ملازم، ہر یجن اور مشترکہ خاندان کی خوبیوں و خامیوں کو بخوبی اجاگر کیا ہے۔ ان موضوعات پر ان کے لکھے گئے افسانے " سواسیر گیہوں، دودھ کی قیمت/ ٹھاکر کا کنواں/ پوس کی رات، کفن نجات/ سوتیلی ماں اور نئی بیوی/ پنچایت خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔

premchand-biography-halat-e-zindagi-adbi-khidmat-premchand-ki-afsana-nigari-in-urdu

پریم چند کے بچوں کی نفسیات کے حوالے سے افسانے

بچوں کی نفسیات کے حوالے سے افسانے گلی ڈنڈا، اور دو بھائی / نادان دوست /ماں / عید گاہ / معصوم بچہ / سوتیلی کا کی، دو بھائی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ انھوں نے عورتوں کے احساسات و جذبات، زبوں حالی اور کسمپرسی، جنسی و ذہنی مسائل، بیوگی، جہیز، بے جوڑ شادی اور طوائف کی زندگی کے حوالے سے بھی بہترین افسانے لکھے۔ بد نصیب ماں ابھا گن | باز یافت، مالکن نئی بیوی، گھاس والی، مزار الفت/ ابھا گن/ خودی/ حسن و شباب/ ویشیا، زاد راه/ وفا کی دیوی، بڑے گھر کی بیٹی، پوس کی رات، خون سفید نئی بیوہ، مجبوری، رام پیاری چھوٹی بہن وغیرہ۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے