Ticker

6/recent/ticker-posts

کہانی جلتی جھاڑی کا خلاصہ اور سوالات و جوابات

کہانی جلتی جھاڑی کا خلاصہ اور سوالات و جوابات

آج کی تحریر میں ہم کہانی جلتی جھاڑی کا مطالعہ کرنے جا رہے ہیں۔ یہ کہانی این سی ای آر ٹی کی بارہویں جماعت NCERT Class 12 Urdu میں شامل ہے اس لیے اس کا مطالعہ کرنا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔ جلتی جھاڑی کہانی سے این سی ای ار ٹی کے امتحان میں اکثر سوالات پوچھے جاتے ہیں اس لیے اس تحریر میں ہم جلتی جھاڑی کہانی کے سوالات و جوابات بھی پیش کریں گے۔

jalti-jhadi-ka-khulasa-questions-answers-khayaban-e-urdu-class


کہانی جلتی جھاڑی خیابانِ اردو برائے بارہویں جماعت باب نمبر ٣ کہانیاں میں شامل ہے۔ جلتی جھاڑی کے مصنف کا نام نرمل ورما ہے۔ سبق کا نام جلتی جھاڑی ہندی کہانی کہانی ہے اسے ہندی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

کہانی جلتی جھاڑی کا خلاصہ

کہانی جلتی جھاڑی کا مرکزی کرادر اپنی کہانی کو خود کلامی کے انداز میں بیان کرتا ہے۔ وہ کسی انجان شہر میں آ کر ہوٹل میں ٹھہرا ہوا ہے اور کچھ خط پوسٹ کرنے کی غرض سے جب باہر نکلتا ہے تو ادھر ادھر کے راستوں پر نکل جاتا ہے۔ اسی طرح راستے کی کھوج میں وہ ایک جزیرے کی طرف نکل آتا ہے جہاں پت چھڑ کے آثار موجود ہوتے ہیں۔ وہاں ایک مچھیرا جو کہ بوڑھا آدمی تھا ایک چھوٹی سی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ بالکل خاموش اور بے حس و حرکت، منھ میں پائپ دبی تھی جو نہ جانے کب سے بجھ چکی تھی۔

اس کے ہاتھ میں مچھلی پکڑنے کا کانٹا تھا۔ وہ جزیرے سے پرے شہر کی پلوں کی طرف دیکھ رہا تھا۔ یہ اس کے برابر بیٹھ کر اس کی حرکات دیکھنے لگ جاتا ہے مگر اسے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ وہ مچھیرا اس کی موجودگی کو خاطر میں نہیں لاتا ہے کہ جیسے وہ یہاں موجود ہی نہ ہو اور کچھ ہی دیر بعد وہ اٹھ کر چلا جاتا ہے۔ اس کے قدموں کے نشان تا دیر اس کی نگاہوں کے سامنے رہتے ہیں۔

کچھ دیر بعد دو لڑکے آتے ہیں جو کچھ پتھر ندی میں بہاتے ہیں۔ وہ اس کو یہاں روز آنے والا مچھیرا کہتے ہیں مگر یہ ان کو بھرپور یقین دلانے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ وہ شخص نہیں ہے بلکہ وہ تو جا چکا ہے اور اس کے قدموں کے نشان ان کے سامنے ہیں۔ ان نوجوانوں کے جانے کے بعد شام ڈھلنے کا منظر اور اس کرادر کی تنہائی کہانی کا حصہ ہیں۔

غروب آفتاب ہوتے ہی شہر کی پہاڑیاں اندھیرے میں چھپ گئی تھیں۔ گو تھک گرجا کے مینار نیم فراموش خواب کی طرح ہوا میں معلق تھے۔ جزیرے کے پار شہر کے پرانے پل کی بتیاں ایک کے بعد ایک جلنے لگی تھیں۔ بہتے پانی میں ان کا سایہ ٹمٹماتی موم بتیوں کی طرح کانپ رہا تھا۔ اس سب سے اس کی تنہائی کی کیفیت بڑھنے لگی بلکہ اس کو اپنے وجود کا بہاؤ محسوس ہونے لگا۔ جہاں اندھیرے نے اس کی تنہائی کو بڑھا دیا وہیں جلتی جھاڑی میں اسے ایک سگریٹ پیتی لڑکی اور اوو کوٹ میں ملبوس شخص کا سایہ بھی دکھائی دیا۔

کہانی جلتی جھاڑی کے سوالات وجوابات

سوال نمبر ١

نرمل ورما نے سیر و سیاحت کے دوران مسافر کی جن کیفیات کا ذکر کیا ہے انھیں اپنے لفظوں میں بیان کیجئے۔

جواب : نرمل ورما نے سیر و سیاحت کے دوران مسافر کی کیفیات کو یوں بیان کیا ہے کہ وہ ایک انجان شہر میں تنہائی کا مارا ہوا ہے۔ وہ جب مچھوارے کے برابر میں بیٹھتا ہے اور اس کے اس کی جانب متوجہ نہ ہونے پر اسے اپنے اندر بے چینی کا احساس ہوتا ہے۔ بہتے پانی کو دیکھ کر اسے اس کے ساتھ اپنے وجود کا کچھ حصہ بہتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اسے اپنے اکیلے پن سے خوف محسوس ہوتا ہے۔

سوال نمبر ٢
افسانہ نگار نے بوڑھے مچھوارے کی تصویر کشی کس انداز میں کی ہے؟
جواب : افسانہ نگار نے بوڑھے مچھوارے کی منظر کشی یوں کی ہے۔ وہ بوڑھا آدمی تھا ایک چھوٹی سی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ بالکل خاموش، بے حس و حرکت، منھ میں پائپ دبی تھی جو نا جانے کب سے بجھ چکی تھی۔ ہاتھ میں مچھلی پکڑنے کا کانٹا تھا۔ وہ جزیرے سے پرے شہر کی پلوں کی طرف دیکھ رہا تھا۔

سوال نمبر ٣

جزیرے کے کنارے اور پل کے ساتھ غروب آفتاب کے جو مناظر نرمل ورما نے پیش کیے ہیں ان پر تبصرہ کیجیے۔

جواب : شہر کی پہاڑیاں اندھیرے میں چھپ گئی تھیں۔گو تھک کر گرجا کے مینار نیم فراموش خواب کی طرح ہوا میں معلق تھے۔ جزیرے کے پار شہر کے پرانے پل کی بتیاں ایک کے بعد ایک جلنے لگی تھیں۔ بہتے پانی میں ان کا سایہ ٹمٹماتی موم بتیوں کی طرح کانپ رہا تھا۔ مصنف کے پیش کردہ یہ مناظر غروب آفتاب کے اس لمحے کو مسحور کن بنانے کے ساتھ ساتھ تنہائی اور اکیلے پن کے احساس کو بھی بڑھا رہے تھے۔ ان مناظر کی بدولت جہاں مصنف نے اپنی ذات کے خالی پن کو محسوس کیا وہیں اس اندھیرے نے کچھ لوگوں کو ایک بھی کیا تھا۔

سوال نمبر ٤

نرمل ورما کے اس افسانے جلتی جھاڑی کو مختصراً اپنے لفظوں میں بیان کیجئے۔


جواب : نرمل ورما کا افسانہ جلتی جھاڑی ایک ایسی کہانی ہے جو انسان کے اکیلے پن اور اس کے اندر کی تنہائی اور اس کرب کو بیان کرتی ہے۔ جیسا کہ اس کہانی کا کرادر دوسرے شہروں میں اپنی جان پہچان کے لوگ نہ ہونے کے باعث خود کو ان انجان شہروں کی گلیوں میں کھوجنے نکلتا ہے مگر وہ یہاں اپنی پہچان تلاش نہیں کر پاتا ہے کہ کیونکہ یہاں اسے کوئی نہیں جانتا ہے بلکہ کچھ انجان لڑکے اس کو جزیرے کے کنارے روز آیا مچھیرا سمجھنے لگتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے