افسانہ کفن کا تنقیدی جائزہ
تعارف:
منشی پریم چند ایک ایسے افسانہ نگار ہیں جنہوں نے ہمیشہ سماج کے نچلے طبقے کی زندگی اور ان کے مسائل کو اپنی کہانیوں میں جگہ دی ہے۔ ”کفن“ بھی انہی مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ اس افسانے میں غربت کی وجہ سے انسانی قدریں اور جذبات کس طرح ختم ہو جاتے ہیں، یہ دکھایا گیا ہے۔ کہانی کا پلاٹ نہایت سادہ ہے، مگر اس کی سادگی میں ہی اس کی خوبصورتی اور گہرائی پوشیدہ ہے۔ ”کفن“ کی کہانی غریبی کے ایسے المیے کو پیش کرتی ہے جس میں انسان اپنی اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔
کفن کہانی کا خلاصہ:
”کفن“ کی کہانی دو کرداروں، مادھو اور اس کے بوڑھے باپ گھیسو، کے ارد گرد گھومتی ہے۔ دونوں انتہائی غریب کسان ہیں اور ان کی زندگی غربت اور افلاس کے سایے میں گزر رہی ہے۔ مادھو کی بیوی بدھیا شدید درد زہ میں مبتلا ہوتی ہے، اور دونوں باپ بیٹے بے بسی سے اسے مرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ بدھیا کی موت کے بعد، انہیں کفن کا انتظام کرنا ہوتا ہے، مگر ان کی غربت اور خود غرضی انہیں کفن خریدنے سے روک دیتی ہے۔
اس کے بجائے، وہ کفن کے لیے جمع کیے گئے پیسوں کو کھانے پینے اور عیاشی میں خرچ کر دیتے ہیں۔ یہ افسانے کا سب سے افسوسناک پہلو ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتے کی موت پر بھی کوئی افسوس یا غم ظاہر نہیں کرتے، بلکہ اپنی بھوک اور خواہشات کی تکمیل کو اہمیت دیتے ہیں۔
افسانے کے موضوعات:
غربت اور انسانی رویے:
افسانہ کفن کا سب سے بڑا اور بنیادی موضوع غربت ہے۔ غربت ایک ایسی حالت ہے جو انسان کو بے بس اور لاچار کر دیتی ہے۔ ”کفن“ میں دکھایا گیا ہے کہ جب انسان کو بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر نہ ہوں تو اس کے اخلاقی اور جذباتی معیار کیسے بدل جاتے ہیں۔ مادھو اور گھیسو اپنی غربت کے باعث اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ وہ بدھیا کی موت پر بھی کوئی دکھ یا افسوس ظاہر نہیں کرتے۔
یہاں یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ غربت انسان کو اپنے مفادات کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ مادھو اور گھیسو اپنی بھوک کو زیادہ اہم سمجھتے ہیں اور کفن کے پیسوں کو کھانے پینے میں خرچ کر دیتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب انسان کو زندگی میں بنیادی ضروریات تک رسائی نہ ہو تو وہ اپنی اخلاقی قدروں کو بھول جاتا ہے۔
طبقاتی فرق:
افسانہ ”کفن“ میں طبقاتی فرق کو بھی بہت گہرائی سے دکھایا گیا ہے۔ گھیسو اور مادھو جیسے غریب لوگوں کی زندگی میں مفلسی اور ناداری نے انہیں اس حد تک گرا دیا ہے کہ وہ اپنی سماجی ذمہ داریوں کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ دوسری طرف، معاشرے کے امیر لوگ اپنی زندگی میں خوشحال اور مطمئن ہیں۔
طبقاتی فرق کا یہ پہلو پریم چند کی اکثر کہانیوں میں نظر آتا ہے، اور ”کفن“ میں بھی یہی دکھایا گیا ہے کہ کیسے غریبی انسان کو سماج کے دھارے سے باہر کر دیتی ہے۔ غریب لوگ اپنی زندگی کی مشکلات میں اس قدر الجھے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے ارد گرد کی دنیا سے بے خبر رہ جاتے ہیں۔
انسانی بے حسی اور خود غرضی:
”کفن“ کا ایک اور اہم موضوع انسانی بے حسی اور خود غرضی ہے۔ مادھو اور گھیسو اپنی بیوی اور بہو کی موت پر کوئی جذباتی ردعمل نہیں دکھاتے، بلکہ وہ کفن کے پیسوں کو اپنی بھوک مٹانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہاں پریم چند نے یہ دکھایا ہے کہ غربت کس طرح انسان کو جذبات سے عاری بنا دیتی ہے۔ انسان کی فطرت میں محبت، غم، اور خوشی جیسے جذبات شامل ہیں، لیکن جب انسان مسلسل غربت اور مصائب کا شکار ہو تو یہ جذبات ختم ہونے لگتے ہیں۔ ”کفن“ میں بھی یہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ مادھو اور گھیسو کی زندگی میں غربت نے ان کی انسانیت کو ختم کر دیا ہے۔
مذہب اور اخلاقیات کا زوال:
اس افسانے میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح غربت اور خود غرضی نے مذہبی اور اخلاقی قدروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کفن ایک مذہبی اور سماجی فریضہ ہے، جو مرنے والے کی آخری رسومات کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ مگر مادھو اور گھیسو اس فریضے کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ بات اس افسانے میں سامنے آتی ہے کہ جب انسان کی بنیادی ضروریات پوری نہ ہوں تو وہ اپنے مذہبی اور سماجی فرائض کو بھی بھول جاتا ہے۔ یہ اخلاقیات کا وہ زوال ہے جو غربت اور ناداری کی وجہ سے انسان کی زندگی میں آتا ہے۔
افسانہ کفن کے کرداروں کا تجزیہ:
گھیسو کا کردار:
گھیسو ایک بوڑھا اور غریب کسان ہے جس نے ساری زندگی غربت اور افلاس میں گزاری ہے۔ اس کا کردار پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتا ہے جو اپنی زندگی کی سختیوں میں پھنسا ہوا ہے۔ گھیسو کی بے حسی اور خودغرضی اس کی غربت کی وجہ سے ہے، اور وہ اپنی ضروریات کے لیے کسی بھی اخلاقی حد کو پار کر سکتا ہے۔
پریم چند نے گھیسو کے کردار کے ذریعے یہ دکھایا ہے کہ غربت انسان کو کس حد تک مفلوج کر سکتی ہے۔ وہ اپنی بہو کی موت پر کوئی دکھ یا افسوس ظاہر نہیں کرتا، بلکہ اپنے ذاتی مفادات کے بارے میں سوچتا ہے۔
مادھو کا کردار:
مادھو ایک نوجوان ہے اور گھیسو کا اکلوتا بیٹا ہے۔ اس کا کردار بھی اپنی غربت اور ناداری میں پھنس چکا ہے۔ مادھو بھی اپنی بیوی کی موت کے بعد کفن کے انتظامات کرنے کی بجائے اپنے ذاتی فائدے کو اہمیت دیتا ہے۔
مادھو کا کردار اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ غربت کس طرح نوجوان نسل کو بھی متاثر کرتی ہے اور وہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو جاتے ہیں۔
افسانہ کفن کا پیغام:
”کفن“ کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ غربت انسان کی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے، حتیٰ کہ اس کی انسانیت کو بھی۔ پریم چند نے اس افسانے کے ذریعے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ جب انسان کو زندگی کی بنیادی ضروریات میسر نہ ہوں تو وہ اپنی اخلاقی اور جذباتی قدروں کو بھی بھول جاتا ہے۔
افسانہ کفن یہ پیغام دیتا ہے کہ معاشرتی اور اقتصادی ناہمواریاں انسان کی زندگی میں بہت بڑی تباہی لا سکتی ہیں۔ غربت صرف مالی مشکلات کا سبب نہیں بنتی، بلکہ یہ انسان کی روحانی اور اخلاقی قدروں کو بھی متاثر کرتی ہے۔
نتیجہ:
"کفن" ایک ایسا افسانہ ہے جو آج بھی اتنا ہی اہم اور موثر ہے جتنا اس کے لکھے جانے کے وقت تھا۔ پریم چند نے اس افسانے میں غربت، بے حسی اور انسانی زندگی کی تلخیوں کو نہایت سادہ اور دل نشین انداز میں پیش کیا ہے۔ یہ افسانہ نہ صرف معاشرتی ناہمواریوں کی نشان دہی کرتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ جب انسان کو زندگی کی بنیادی ضروریات میسر نہ ہوں تو وہ اپنی اخلاقیات اور جذبات کو کیسے نظر انداز کر دیتا ہے۔
”کفن“ اردو ادب کا ایک اہم حصہ ہے اور اسے پڑھنے والے کو انسانیت، غربت اور اخلاقیات کے بارے میں گہرے سوالات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
پریم ناتھ بسملؔ
0 تبصرے