Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈپٹی نذیر احمد کے ناول توبتہ النصوح کا خلاصہ Tauba Tun Nasooh Ka Khulasa In Urdu

ڈپٹی نذیر احمد کے ناول توبتہ النصوح کا خلاصہ Tauba Tun Nasooh Ka Khulasa In Urdu

توبۃالنصوح نذیر احمد کا ناول ہے۔اردو کا پہلا ناول مراۃالعروس بھی ڈپٹی نذیر احمد کا تصنیف ہے۔اس ناول کو مکالمے کی صورت میں تحریر گیا ہے۔اس ناول میں ڈپٹی نذیر احمد نے ایک خاندان کے بزرگ نصوح کی توبہ کے متعلق لکھا ہے۔

ناول توبتہ النصوح کا خلاصہ

اس ناول کا واقعہ اس طرح سے ہے کہ ایک بار نصوح ہیضہ کے مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے اور بستر پر غش کی حالت میں اپنی عاقبت کے حالات کو خواب میں دیکھتا ہے۔جب اس کو ہوش آتا ہے تو اپنے گناہوں سے سختی کے ساتھ توبہ کرلیتا ہے۔اور آئندہ اپنی زندگی دینی کارگزاریوں میں گزارنے کا عزم کرتاہے۔جب نصوح پوری طرح سے صحتیاب ہو جاتاہے تو غش کی حالت میں دیکھے ہوئے خواب کی رُوداد اپنی بیوی کو سناتا ہے اور مختلف گناہوں میں مبتلا اپنے سبھی بچوں کو اپنی اصلاح پر توجہ دینے کی تلقین کرتا ہے۔چھوٹے بچے تو جلد ہی اپنی اصلاح کر لیتے ہیں لیکن جو بڑوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اس لئے کہ ان کی عادات پکی ہو چکی تھی۔

اس تنازعہ کے سبب بڑے بیٹے کلیم کا اپنے باپ سے بگاڑ ہو جاتا ہے اور وہ گھر سے نکل جاتا ہے۔کلیم گھر سے نکل کر فوج میں ملازمت کرنے لگتا ہے۔ فوجداری کی احکام سرانجام دیتے وقت زخمی ہوکر گھر لوٹتا ہے اور آخر کار دم توڑ دیتا ہے۔اس ناول میں گھریلو اور اخلاقی ناہمواریوں کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ بچوں کو کس طرح سے راہِ راست پر لایا جائے اور کس طرح اُمورِ خانہ داری کی جائے یہ تمام باتیں اس ناول میں مصنف نے بتانے کی کوشش کی ہے۔

یہ ناول بارہ حسوں پر مشتمل ہے اور پوری طرح سے اصلاحی ناول ہے۔

ناول توبتہ النصوح کا خلاصہ

حصّہ اول‌‌۔اس ناول کے پہلے حصے میں میں منظر کشی اس طرح سے کی گئی ہے کہ ایک بار شہر دہلی میں ہیضہ کی بیماری پھیل گئی تھی۔ اس بیماری میں نصوح بھی مبتلا ہو گیا تھا۔ ڈاکٹرنےنصوح کو نیند کی دوا دے دی جس کو پینے کے بعد اس کو نیند آ گئی اور وہ سو گیا اور سپنے دیکھنے لگا۔

ناول کے دوسرے حصے میں کہانی اس طرح شروع ہوتی ہے کہ جب نصوح کا سپنا ختم ہوا اور وہ نیند سے جاگا تو اس کو اپنی زندگی پر بہت افسوس ہوا اس لیۓ پورے خاندان کی اصلاح کرنے کی ٹھانی۔نصوح نے بیوی فہمیدہ سے کہاکہ وہ بیٹیوں کی تربیت کرے اور بیٹوں کی تربیت میں کرلوں گا۔

ناول کے تیسرے حصے میں فہمیدہ اور اس کی بیٹی حمیدہ کی بات چیت کو مکالمے کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔حمیدہ نصوح کی دوسری بیٹی ہے۔فہمیدہ بیٹی حمیدہ سے بات کرتی ہے اور نماز پڑھنے کی تلقین کرتی ہے۔حمیدہ پر ماں کی باتوں کا اثر ہوتا ہے وہ نماز پڑھنا شروع کر تی ہے۔

ناول کے چوتھے حصے میں نصوح چھوٹے بیٹے سلیم سے بات کرتا ہے۔اور نصوح کو علم ہوتا ہے کہ سلیم بی آماں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے سدھر چکا ہے۔

ناول کے پانچویں حصے میں فہمیدہ اور بڑی بیٹی نعیمہ کی نوک جھونک ہو جاتی ہے۔فہمیدہ نعیمہ کو نماز پڑھنے کے لئے کہتی ہے لیکن وہ نماز کو بےکار کی اٹھک بیٹھک کہتی ہے۔نعیمہ نصوح کی بڑی بیٹی ہے وہ اپنے سسرال چھوڑ کر آئی ہے۔

ناول کے چھٹے حصّے میں نصوح منجھلے بیٹے علیم سے رابطہ کرتا ہے

ساتواں حصہ ناول کے لیے بڑا اہم ہے۔ اس میں نصوح اور اس کے بیٹے کلیم کی بات ہوتی ہے۔ نصوح بیٹے کلیم کو بلاتا ہے لیکن وہ نہیں آتا۔فہمیدہ اور علیم کلیم کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کرتے لیکن وہ کچھ بھی ماننے کو تیار نہیں ہوتا ہے۔

اس ناول کے آٹھویں حصے میں صالحہ خالہ زاد بہن نعیمہ کو مناتی ہے، کھانا کھلاتی ہے اور اپنے گھر لے جاتی ہے۔
 حصے نو میں کلیم نصوح سے ناراض ہو کر گھر چھوڑ چلا جاتا ہے۔ نصوح خفا ہو جاتا ہے اور کلیم کا خاص کمرہ، شعروشاعری سے بھری لائبریری کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے۔کلیم نے اِس جگہ کا نام عشرت منزل اور خلوت خانہ رکھا تھا۔
 دسویں حصّے میں کلیم اپنے دوست مرزا ظاہر دار بیگ کے ساتھ رہنے لگتاہے اور اس کے چند روز بعد ہی اپنے قربت دار میاں فطرت کے یہاںبھی رہتا ہے لیکن دونوں جگہ ذلیل و خوار ہونا پڑتا ہے اور قید خانے کی ہوا تک کھانی پڑتی ہے پھر نصوح ہی کی سفارش پر رہائی ہوتی ہے۔

ناول کے گیارہویں حصّے میں کلیم نوکری کی تلاش میں بھٹکتے پھرتے دولت آباد جاتا ہے اور فوج میں ملازمت کرنے لگتا ہے۔ لڑائی کے دوران زخمی ہو کر واپس اپنے گھر آ جاتا ہے۔

ناول کے بارہویں حصّےمیں نعیمہ نیک بہن صالحہ کے گھر رہ کر خود بخود سنبھل جاتی ہے اور اپنی غلطی کے لیے معافی مانگتی ہے۔کلیم بہن کے گھر پر اِنتقال کر جاتا ہے اور اس طرح سے یہ ناول مکمل ہو جاتا ہے۔
اور پڑھیں 👇


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے