Ticker

6/recent/ticker-posts

مُختصر وزن و بحر میں جدید، مُنفرِد، طُرفہ و عُمدہ ” نعت “

مُختصر وزن و بحر میں جدید، مُنفرِد، طُرفہ و عُمدہ ” نعت “

----------
وہاں تو، خود کو لے جا زندگی میں!
سُکونِ دِل ہے " طیبہ " کی گلی میں!

جو حاصل ہوگئی " عِشقِ نبی " میں!
کہاں وہ شے دوعالم کی خُوشی میں!

کبھی، اے کاش!، اپنی زندگی میں !
پہونچ جاؤں " مدینے کی گلی " میں!!

" خُدا " کی، اور" محبوبِ خُدا" کی!
نظر آئی " محبّت "، " آدمی " میں !!

دِلاۓ گا " محلّاتِ بہِشتی" !
بہے گا خوں اگر عِشقِ نبی(ص)میں!

" رُخِ محبو،ب( ص) کا دیدار ہوتا !
نِکل جاتا مِرا دم اُس خُوشِی میں !!

میں کیوں سوتا رہوں بستر پہ شب بھر !؟!
میں جاگوں رات بھر" یادِ نبی" میں!

کروں میں جاکے طیبہ کی زیارت !
" اِلٰہی "!،دِن وہ آۓ " زندگی" میں!

" مُحمّد" ہی " مُحمّد" بول کر آپ !
پِھرا کیجے " مدینے کی گلی " میں!

"سراپا نور(ص)" سے دِل لگ گیا ہے!
سُکوں مِلتا نہیں ہے " تیرگی " میں!

چُھپا کے رکھ لیۓ تھے سارے آنسو!
چھلک کے رہ کۓ لیکِن " ہنسی" میں!

" اِلٰہی"!، یہ ہماری زندگی بھی!
گُزرتی جا رہی ہے " بے کلی " میں!!

" نبی" ہیں اوج پر، اے فوجِ یوروپ !
رہے گی دھوم اُن کی ہر صدی میں!!

کِسی منزل پہ میں رُکتا نہیں ہوں !
"ہزاروں منزلیں" ہیں زندگی میں !!

اکیلے میں" ستاتے ہیں" مُجھے، لوگ!
" نبی" موجود تو ہیں پاس ہی میں!

" مُحمّد(ص) کا دِوانا" چل پڑا" خُلد"
عجب اِک دُھن تھی اُس کی بیخوری میں!!

یہاں سے اور جائیں ہم کہیں کیوں؟
رہیں ہم بیٹھے طیبہ کی گلی میں!!

دِلاۓ گا ہی " ایوانِ بہِشتی " !
بہے گا جب لہو، " عِشقِ نبی " میں!!

بفضلِ رب کہی ہے " نعت" میں نے !
مزا آیا ہے مُجھ کو " شاعِری" میں!

کہوں، " اے داس"!،نعتِ مُصطفا میں!
دو عالم کی خُوشِی ہو شاعِری میں !

کِسی بھی موڑ پر رُکنا نہیں" میں" !
ہیں لاکھوں موڑ، راہِ زندگی میں !!

وہاں خُود کو تو، لے جا " زندگی میں
سُکونِ دِل" ہے " طیبہ کی گلی "میں

سُکوں ڈھونڈے ہے رب کا بندہ لیکن!
سُکوں تو ہے " مدینے کی گلی " میں!

رُخِ محبوب(ص)" کا دیدار ہو اور!
نِکل جاۓ مِرا دم اُس خُوشِی میں !

" مُحمّد مُصطفا"، "مولا "، وغیرہ
مِلے " عِرفانِ حق اور آگہی " میں !!

" نبی جی"!، " یہ ہماری زندگی بھی؛
گُزرتی جا رہی ہے آگہی/شاعری میں!
------------
نوٹ :- اِس طویل نعت کے دیگر اشعار بعد میں پیش کِۓ جائیں گے، اِن شاء اللہ و ایشور !
-----------
شاعِرِ اِسلام حضرتِ رام نانک داس" اِنسان پریم نگری"/ عبدُاللہ جاوید اشرف قیس فیض غالِبی اکبرآبادی


مُختصر وزن و بحر میں فی البدیہہ فی الحال چند تازہ و جدید اشعار

-------------
" عیدِ میلادِ مُصطفا( ص) " آئی !
سب کی خاطِر ہیں عید، دیوالی !!

خوش ہوں !، "پروردِگارِ دو عالم"!
" مُصطفا " ہیں تِرے رسول و نبی !!

" مختصر بحر" میں کہوں نعتیں !
شادماں ہوں " مُحمّدِ عربی( ص)"!

ہے " تخلُّص"، جناب کا " بِسمِلؔ " !
نعت گو ہیں" پریم ناتھ جی بھی !!

جِن کا" بِسمِل پِیا" خِطاب ہے،" رام"!
وہ " مُعلِّم" ہیں اور " شاعِر " بھی!!

----------
حضرتِ رام نانک داس " اِنسان پریم نگری"

تبصروں
کسی منزل پہ میں رکتا نہیں ہوں!
ہزاروں منزلیں ہیں زندگی میں!

نعت میں غزل کا رنگ واہ! طبیعت خوش ہو گئی ایسی ہی نعت چاہتا تھا میں! لگتا ہے ان دنوں آپ کا مزاج اچھا ہے! کیوں نہ اسی طرح کی کچھ اور نعت لکھوائی جائے!
پریم ناتھ بسملؔ

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے