جدید نعتِیہ و غزلِیہ کلام
-----------------
عزیزہءِ مکرمہ سیّدہ نسرین نقّاش کاشمیری اور عزیزالقدر مُعلّم پریم ناتھ کُمار بِسمِل مُراد پوری کی نذر
--------------
جو مُحمّد سے وفا کرتے ہیں
جو، "مُحمّد" سے وفا کرتے ہیں !
وہ، نمازیں بھی پڑھا کرتے ہیں !!
" آپ "(ص) کو یاد کِیا کرتے ہیں !
رات بھر ہم بھی جگا کرتے ہیں !!
" آپ"کو" مُجھ"سے جُدا کرتے ہیں!
کیوں؟ "بھلے لوگ"،"بُرا" کرتے ہیں!!
" تلخ باتیں" ہی کِیا کرتے ہیں!؟
" آپ"کیوں؟ سب کو خفا کرتےہیں!
" حُسن" پر " خوب" مرا کرتے ہیں!
" عِشق" میں" لوگ " جِیا کرتے ہیں!
" پیار " سے" سانس" لِیا کرتے ہیں !
ایسے " اِنسان " جِیا کر تے ہیں !!
" طبعِ موزوں " دِیا ہے قُدرت نے !
ھم " غزل"،" تازہ" کہا کرتے ہیں !!
اب تو " شُعلہ سا " لپک جاتا ہے !
ہم ، " سُخن تازہ " سُنا کرتے ہیں !!
" تان " ہے " غیرتِ ناہید" کی یہ !
ہم " غزل تازہ " سُنا کرتے ہیں !!
دوستو !، " سرپِھرے ہیں دیوانے "!
" دِل" میں جو آۓ، کِیا کرتے ہیں !!
دوستو!، " دِل جلے کُچھ دیوانے " !
" دشت " ،" آباد " کِیا کرتے ہیں !!
" وہ" سدا خُوش رہیں، آباد رہیں!
جو مِرے حق میں دُعا کرتے ہیں!!
گانؤں کے لوگ " دغا باز " نہیں !
" وہ " مِرے ساتھ وفا کرتے ہیں!!
" شہر والے" ہیں " دغا باز بہُت"!
"سب دغا باز "، " دغا " کرتے ہیں!
" حُسن والے"ہیں یں"جفا جو" کاہے!؟
" عِشق والوں "سے جفا کرتے ہیں!
" حُسن والے" ہیں " دغاباز بہُت"!
" عِشق والوں" سے دغا کرتے ہیں!!
" نیکِیاں" کرتے نہیں دُنیا میں !
" سب بُرے لوگ" بُرا کرتے ہیں !!
اپنے بھاشن میں، تقاریر میں آپ !
" کڑوی باتیں " ہی کِیا کرتے ہیں!؟
تیری یادوں سے، خیالوں سے ہم اب
" زخمِ دِل " اپنا سِیا کرتے ہیں !!
" چاکِ دامان و گِریباں " اپنا !
یارو!، ہم خُود ہی سِیا کرتے ہیں !!
دیو داسوں کی طرح رہتے ہیں جو
وہ تو بس سانس لِیا کر تے ہیں!!
" تیرے سنسار" کے" افراد سبھی"!
کیوں؟ مِرے ساتھ بُرا کرتے ہیں !!
" عِشق"ہو جاتا ہے اِنسان کو، شیخ!
" قیس " کے ساتھ بُرا کرتے ہیں!؟
" آپ " سے" عِشق و محبّت"ہے، نبی!
" دیں " کی خاطِر ہی جِیا کرتے ہیں!
جدید نعتِیہ کلام
" دِل " سے" ہم لوگ" جِیا کرتے ہیں !
" عِشق و اُلفت " ہی کِیا کرتے ہیں!
" پیاری نسرین " کی خاطِر، یارو !!
ہم بھی دِن رات دُعا کرتے ہیں !!
اب تو " نسرین" کی غزلیں پڑھ کر !
" ہم " بھی " اشعار" کہا کرتے ہیں!!
" صوم و صلوات" کے" پابند" نہیں!؟
کیوں؟ " مُسلماں"ہی خطا کرتے ہیں!
" ہم"،" گُنہ " کرتے ہیں اِک اِک لمحہ!
" بندے" تو روز " خطا" کرتے ہیں!!
" یارو " ! ، " اللہ تعالا " سے روز !
ہاتھ اُٹھا کر وہ بھی دُعا کرتے ہیں!!
" شاعِرِ دِل : شِری بِسمِل" کے لِۓ !
روز " اِنسان " ، " دُعا " کرتے ہیں !!
" رام جی "، " حضرتِ اِنسان پِیا " !
" دِل " سے " اشعار " کہا کرتے ہیں!!
" اے مِیاں"!، کاہے ؟" گُنہگار سبھی"
" داس" کو" سجدے" کِیا کرتے ہیں!؟
" داس"، "بھگوان" نہیں ہے کوئی!
لوگ کیوں؟ سجدے کِیا کر تے ہیں!!
دو شعر
-------
" درد " سے " سانس " لِیا کرتے ہیں !
ایسے " اِنسان " ، " جِیا کرتے ہیں"
دوستو !،" دِل جلے ہیں قیس مِیاں"
" دشت " ، " آباد " کِیا کرتے ہیں!!
--------
متفرّق اشعار
" پیار " ہو جاتا ہے اِنسان کو، سیٹھ!
" پیار " کو " آپ "، " بُرا" کہتے ہیں!؟
" عِشق" ہو جاتا ہے انسان کو، شیخ!
" قیس " کو" آپ "،" بُرا" کہتے ہیں!؟
----------
" شہنشاہِ جذبات : حضرتِ رام نانک داس پریمی راج کُمار جانی دِلیپ کپور/ اِنسان پریم نگری/ عبدُاللہ جاوید اشرف قیس فیض غالِبی اکبرآبادی"
ور پڑھیں 👇
0 تبصرے