نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
دل ہو گیا مدینے کی خوشبو سے باغ باغ
اور دل کے ساتھ ساتھ معطر ہوا دماغ
جب سے ہوا ہے عشقِ نبیؐ دل میں آشکار
محسوس دل بھی ہونے لگا نور کا چراغ
لب پر درود، سینے میں یادِ رسولِ پاک
دل کو طلب ہے دید کی، آنکھیں ہیں محوِ راغ
لب پر درود آتے ہی رُت ہی بدل گئی
جیسے جلا ہو رات کے سینے میں اک چراغ
دل جب تپش میں ڈوبا، تو اک نور مل گیا
اشکوں سے جب ہوا ہے درِ مصطفیٰ بلاغ
ہے عشقِ مصطفیٰؐ ہی حقیقت کی انتہا
اِس کے بغیر بھی ہے ، خدا کا کوئی سراغ؟
تاروں سے بات کرتا ہے، اب دل کا ہر فراق
جب سے لبا لب آیا ہے نعتوں کا اِک ایاغ
ذکرِ نبیؐ کی لَے میں ہے اک خاص احتیاج
دل کی دعا میں جیسے ہو گریہ بھرا سراغ
مختار ایسے غرق ہوں عشقِ رسول میں
دنیا کو منھ لگائے نہ ہر گز کبھی دماغ
مختار تلہری ثقلینی بریلی
اور پڑھیں 👇
0 تبصرے